عام انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے

ملک بھر میں ساتویں مردم شماری کے تصدیقی عمل میں تاخیر کے باعث عام انتخابات کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ملکی اور سیاسی طور پر احسن نہیں لیکن بہرحال کہا جاہا ہے کہ مردم شماری کی تصدیق کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل شروع ہوگا جس میں مزید چار ماہ درکار ہونگے ۔ ادارہ شماریات کی جانب سے ساتویں مردم شماری کی تصدیق کا عمل شروع کردیا گیا ہے یہ عمل تقریبا دو ہفتے تک جاری رہے گا جس کے بعد جولائی کے آخر میں مشترکہ مفادات کونسل میں ساتویں مردم شماری کے نتائج رکھے جائینگے اور انتخابات نئے نتائج کی بنیاد پر کرانے کی منظوری دی جائیگی یہ نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہونے کے کم سے کم چار ماہ تک حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہوگا جس کے بعد ہی نئی مردم شماری پر انتخابات ممکن ہے ذرائع کے مطابق بروقت انتخابات کرانے کیلئے پرانی مردم شماری اور پرانے حلقہ بندیوں کے نتائج پر ہی انتخابات کرانا ہوںگے تاہم اگر نئی مردم شماری پر انتخابات کرائے گئے تو اس کے لئے انتخابات میں تاخیر ہوگی اور انتخابات آئندہ برس فروری کے آخر یا مارچ کے اوائل میں منعقد ہونگے ۔خیبر پختونخوااور پنجاب میں نگران حکومتوں کی مدت میں توسیع کرکے عام انتخابات ایک ساتھ کرانے کے عمل کی منطق کوکسی حد تک تسلیم کرنے کی گنجائش تھی اور تمام تر عدالتی کشمکش ومقدمہ بازی کے باوجود دو صوبوں میں ضمنی انتخابات بوجوہ نہ ہوسکے اس طرح کی فضاآمدہ نگران وفاقی حکومت کے لئے بھی ہموار دکھائی دیتی ہے نئی مردم شماری کے مطابق انتخابات کا انعقا د تحریک انصاف کا بھی فیصلہ تھا بہرحال اس سے قطع نظر محولہ صورتحال میں اس امر کا امکان زیادہ نظر آتا ہے کہ عام انتخابات میں بھی تاخیر ہوجائے تحریک انصاف کی جانب سے بھی اس کی سنجیدگی سے مخالف کا امکان شاید اس لئے کم ہے کہ اس دوران پی ٹی آئی ابتلاء کے اس دور سے نکلنے کی سعی میں ہو گی اور ممکنہ طور پر صورتحال اس کے لئے بہتر ہونا شروع ہو جائے گی یہ ایک مکمل غیر جانبدار نگران حکومت کی آمد کا منظر نامہ ہوگا اور اگر پنجاب کے نگران حکومت کی طرح یا خیبر پختونخوا کی بے اختیار نگران حکومت کی طرح مرکز میں بھی حکومت آتی ہے تو اس کچھ متوقع اور کچھ غیر متوقع صورتحال بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا سوائے اس کے کہ ملک میں ایسی نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے جو مکمل طور پر غیر جانبدار ہونے کے ساتھ ساتھ با اختیار بھی ہو تا کہ انتخابی ماحول پر اثر نہ پڑے اور تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں طور پر انتخابی تیاریوں اور انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملے ایسا کرنا موجودہ حالات کی ضرورت اور آئین و دستور کاتقاضا ہے تاکہ ملک میں سیاسی بے یقینی کاخاتمہ اور قابل قبول حکومت کا قیام عمل میں آئے جو ملکی معاملات کو اعتماد کے ساتھ آگے بڑھا سکے۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو