دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ

2022 کی نسبت رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں گزشتہ سال کی نسبت امسال دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، 2022 میں کوچہ رسالدار جبکہ 2023 میں پولیس لائنز پشاور جیسے بڑے سانحات بھی پیش آئے، رواں سال ہونے والے حملوں میں ڈی ایس پی رینک کے آفیسرز بھی نشانہ بنیں۔ مجموعی طور پر ایک سال کے دوران 14 خودکش دھماکوں سمیت 650 سے زائد دہشتگردی کے مختلف واقعات رپورٹ ہوئے جس میں سینکڑوں شہادتیں ہوئیں۔ اس ضمن میں سی ٹی ڈی نے ایک سالہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق گزشتہ دنوں پشاور اور ضلع خیبر میں دہشتگردی کے 3 بڑے واقعات رونما ہوئے۔ 18 جولائی کو پشاور کے علاقہ حیات آباد میں خودکش حملہ آور نے فرنٹئیر کور کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا، اس واقعہ کے 30 گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ ریگی میں ناکہ بندی پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشتگردوں نے جدید اسلحہ سے فائرنگ کی جس سے 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 2 زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے اگلے روز شدت پسندوں نے تیسرا حملہ باڑہ تحصیل کمپائونڈ پر کیا اور خودکش حملہ آوروں نے کمپاؤنڈ میں گھسنے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر خود کش حملہ آوروں نے خود کو اڑا دیا تھا جس میں بھی پولیس شہادتیں ہوئیں۔ سی ٹی ڈی کے مطابق خیبرپختونخوا میں جون 2022 سے جون 2023 تک دہشتگردی کے 660 سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں جس میں 14 خودکش اور 15 راکٹ حملے بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 140 واقعات شمالی وزیرستان میں ہوئے جبکہ ڈی آئی خان میں 81، پشاور میں 56، باجوڑ میں 55 اور جنوبی وزیرستان میں 49 دہشتگردی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس دوران محکمہ انسداد دہشتگردی نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران دہشتگروں کے خلاف 1152 آپریشنز کئے جس میں 432 شدت پسند گرفتار جبکہ 139 مارے گئے۔ مجموعی طور پر صوبے بھر میں107 دستی بم حملے اور فائرنگ کے 382 واقعات پیش آچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:  پیپلز پارٹی رہنما سلیم حیدر خان آج گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے