انسداد توہین صحابہ و اہل بیت بل

انسداد توہین صحابہ و اہل بیت بل سینیٹ سے بھی منظور

ویب ڈیسک: سینیٹ نے انسداد توہین صحابہ، اہلبیت اور امہات المومنین کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے اس بل کی فوری منظوری کی مخالفت کی۔ اس بل کے تحت صحابہ کرام، اہلبیت عظام اور امہات المومنین کی شان میں گستاخی کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سزا تین سال سے بڑھا کر دس سال کردی گئی ہے جبکہ جرمانہ دس لاکھ کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں گستاخی کی نوعیت سنگین ہونے کی صورت میں عمر قید کی سزا ہو سکے گی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں یہ بل آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے رکن سینیٹر عبدالکریم نے پیش کیا اور کہا کہ یہ بل چھ ماہ سے زیرالتوا ہے لہذا اب اسے مزید تاخیر کا شکار نہ کیا جائے اور ایوان اسے منظور کر کے قانون سازی کرے۔ بل پیش کرنے پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر صحابہ کرام، اہلبیت، عظام امہات المومنین کی انتہائی گستاخی کی جارہی ہے، جو سوشل میڈیا پر توہین ہورہی ہے وہ اس ایوان میں بیان بھی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام، اہلبیت و امہات المومنین کی توہین کے ثبوت لیگل کمیشن برائے توہین نے ہمیں فراہم کئے ہیں، سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی توہین روکی جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر توہین روکنے کا بل منظور کیا ہے اسے یہاں بھی متفقہ منظور کیا جائے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قرآن نے جب صحابہ و اہلبیت کو عظیم قرار دیا تو ہم ان کی توہین روکنے کے لئے کیوں قانون سازی نہ کریں، یہاں سے قومی اسمبلی کی طرح متفقہ قانون سازی کر کے دنیا کو پیغام دیں، جس طرح انبیاء کی توہین کی سزا ہے اسی طرح صحابہ و اہلبیت کی توہین کی بھی سزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کی توہین کی سزا تین سال بہت کم تھی اسے بڑھایا جارہا ہے، توہین کی سزا کم ہونے کی وجہ سے صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کی توہین ہو رہی ہے، ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے کہ ان اصحاب و اہلبیت کی توہین ہو رہی تھی اور ہم ان کی توہین روکنے کے لئے لیت و لعل سے کام لے رہے تھے۔ سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ توہین صحابہ و اہلبیت و امہات الممنین بل کو پیش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں توہین صحابہ و اہلبیت و امہات المومین روکنے کے بل کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت حسنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو شان بیان کی گئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
بعد ازاں وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی نمائندے کی حیثیت سے میں اس بل کو منظور کرنے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوان کی جو رائے ہے اس کا ساتھ دوں گا۔ ایوان میں موجود مسلم لیگ ن کے سینیٹر ساجد میر نے بھی بل کی حمایت کی جبکہ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بل کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ ابھی دیکھا بھی نہیں ہے لہذا اسے قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اس پر سینیٹر کامل علی آغاز نے بھی کہا کہ کمیٹی یہ بل دیکھے گی بھی نہیں۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے شیری رحمان کے اعتراض پر کہا کہ پہلے ہی یہ بل چھ ماہ سے لٹکا ہوا ہے لہذا آپ مزید تاخیر نہ کریں۔
اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر مذہبی امور کی بل کی حمایت پر منظوری کا اعلان کیا اور بتایا کہ سینیٹ نے توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین بل 2023 کی منظورے دے دی۔ دریں اثناء قومی اسمبلی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء کی کثرت رائے سے دوبارہ منظوری دے دی ہے۔ سپیکر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 جو قومی اسمبلی سے پاس ہوا سینیٹ میں اس میں ترامیم کی گئی ہیں، سینیٹ میں بحث و مباحثہ کے بعد بل پاس ہوا ہے۔ واضح رہے اس سے قبل آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء کو یکم اگست کو قومی اسمبلی سے منظور کروایا گیا تھا، اراکین کی مخالفت کے باعث گزشتہ روز مزید ترامیم کر کے بل سینیٹ سے منظور کروایا گیا۔

مزید پڑھیں:  وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا شاہراہ قراقرم پر موٹر وے پولیس کی تعیناتی کا مطالبہ