منشیات کا بے قابو جن

پشاور میںمنشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ کی سب سے وافر مقدار میں منشیات کی دستیابی ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ تمام تردعوئوں اور وسائل کے ضیاع کے باوجود پشاور میں کئی ماہ تک جاری ڈرگ فری پشاور میں ایک ہزار سے زائدنشے کے عادی افراد کی بحالی کے پروگرام میں مزید پیش رفت نہ ہوسکی جس کے بعد جی ٹی روڈ، جناح پارک، جیل پل، یونیورسٹی روڈ، کارخانو، حیات آباد اور دیگر مقامات پرمنشیات استعمال کرنے والوں کی ٹولیاں کی ٹولیاں نظر آتی ہیں۔ایسے میں ان کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ اور دوسری جانب نشہ کے کاروبار سے منسلک افراد کیخلاف بھی سخت کارروائی کے مطالبات میں اضافہ فطری امر ہے۔ واضح رہے کہ ڈرگ فری پشاور میںمنشیات کی تیاری اور اسکی فروخت کا کاروبار کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم یہ فیصلہ عملی صورت اختیار نہ کرسکا۔منشیات کی جس باآسانی اور کھلے عام ترسیل و فروخت کامنظم کاروبارکا باقاعدہ نیٹ ورک بنا دیاگیا ہے سرکاری ادارے چاہیں بھی تو اس مافیا کے حربوں کوناکام نہیں بنا سکتے مگر یہاں مشکل امر یہ ہے کہ درجنوں سرکاری ادارے انسداد منشیات کی بجائے یا تو بے حسی اور تساہل کا شکار ہیں یا پھر ان اداروں کے اندر سے ڈرگ مافیا کو سر پرستی اور معاونت مل رہی ہے جس کے باعث پورا معاشرہ منشیات کی لعنت کی زد میں اور متاثرہ ہے اور روز افزوں یہ معاملہ سنگین سے سنگین تر صورت اختیار کرتا جارہا ہے انسداد منشیات کے اداروں کی ناکامی کا اس سے بڑھ کر ثبوت کیا ہو گا کہ صوبائی درالحکومت میں کوئی جگہ ایسی باقی نہیں جہاں دن دیہاڑے سڑکوں کے کنارے منشیات کے عادی افراد نشہ کرتے نظرنہ آئیں ۔ نشے کے عادی افراد کی سب سے زیادہ تعداد حیات آباد میں دیکھی جاتی ہے جہاں چاردیواری گرا کر بنائے گئے راستوں سے ان کو باآسانی منشیات کی سپلائی ممکن ہے جبکہ موٹرسائیکل گھر گھر جاکرمنشیات سپلائی کرتے نظر آتے ہیں ان کا موٹر سائیکل کھڑی کرکے موٹرسائیکل کی بتیوںاور لائٹ سے اشارہ اور گاہک کو متوجہ کرنے کا انداز عام مشاہدے کی بات ہے مگر تھانے کی پولیس لاتعلقی برت رہی ہے صرف یہی نہیں سوشل میڈیا پر بے شمار مقامات پر ویڈیو شواہد کے ذریعے حکام کو متوجہ کی جاتی ہے مگر جب کارروائی نہ کرنے کا حکام قصد کرچکے ہوں اور منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے نام پر بدعنوانی کا فائدہ مند کام ترجیح ہو تو ایسے میں کسی اصلاح کی توقع ہی عبث ہے اس سردمہری اور مجرمانہ غفلت کے خلاف اب سول سوسائٹی کو اٹھنا ہوگا اور اپنے بچوں کو منشیات کی لعنت سے بچانے کے لئے اپنی مدد آپ کرنی ہوگی۔

مزید پڑھیں:  بے جے پی کی''کیموفلاج''حکمت عملی