صوبہ مالی مشکلات کا شکار، ترقیاتی عمل متاثر ہورہا ہے، ارشد حسین شاہ

ویب ڈیسک: صوبہ باالخصوص ضم اضلاع کے وفاق سے جڑے مالی معاملات کا تفصیلی جائزہ لینے کیلئَے نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سید ارشد حسین شاہ نے مالی معاملات کا تفصیلی جائزہ لینے اور ان کے حل کے لئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے نگران وزیراعظم کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔
دوران اجلاس بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سابق فاٹا کا صوبے کے ساتھ انتظامی انضمام ہوگیا مگر مالی انضمام کا عمل اب تک مکمل نہیں ہوا جس سے صوبائی حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیراعلیِ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انضمام کے وقت سابقہ قبائلی اضلاع کے لئے صوبائی حکومت کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے جبکہ اس وجہ سے ضم اضلاع میں ترقیاتی عمل بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کے انضمام سے صوبے کی آبادی اور رقبے میں اضافہ ہوا ہے،اس حساب سے این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کا حصہ 19اعشاریہ 64 فیصد بنتا ہے لیکن صوبے کو اس وقت این ایف سی کا 14اعشاریہ 6 فیصد دیا جا رہا ہے۔
صوبائی حکومت کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضم اضلاع کے انضمام کے حوالے سے 76 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ انضمام کے وقت قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی کے لئے 100 ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو پورا نہیں ہورہا، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے تقریباً 88 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو دوران اجلاس بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے کے لئے 19اعشاریہ 7 ارب روپے کا خصوصی پیکج دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
نگران وزیر اعلیٰ سید ارشد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے یہاں اور خصوصاً ضم اضلاع میں ترقیاتی عمل متاثر ہورہا ہے، ضم اضلاع کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لئے حکومت کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔
نگران وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے کو موجودہ مالی بحران سے نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  مشی گن یونیورسٹی کی تقریب فلسطین کے حق میں مظاہرے میں تبدیل