پی ٹی آئی ورکرز کنونشن، حکومت سے جواب طلب، سماعت ملتوی

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کی ورکرز کنونشن کے لئے توہین عدالت کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ میں ہوئی۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران کارروائی جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ نگران حکومت کا کام سہولت فراہم کرنا یا مشکلات پیدا کرنا ہے۔ اس کے جواب میں ایڈووکیٹ جن رل عامر جاوید نے کہا کہ اپنی بات پر قائم ہوں، ان پر پابندی نہیں۔
پشاور ہائِیکورت کے جج جسٹس اعجاز انور نے باقاعدہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ گراؤنڈ پر تو نظر نہیں آرہا کہ پابندی نہیں ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن فیل ہو گئے ہیں۔
جسٹس اعجاز انور کا کہنا تھا کہ انتظامیہ بھی کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔
علی زمان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پشاور میں ورکرز کنونشن کے لئے درخواست دی تو دفعہ 144 لگا دیا، اس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ امن و امان کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کیا۔
جسٹس اعجاز انور کا کہنا تھا کہ حالات خراب ہیں تو پھر الیکشن کو کیوں ملتوی نہیں کرتے، حالات خراب ہوں تو پھر الیکشن کیسے ہوگا۔ کیوں نہ چیف الیکشن کمشنر کو طلب کیا جائے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن نہیں کراسکتے تو پھر چیف الیکشن کمشنر کس کام کے لئے ہیں۔
وکیل درخواست گزار کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں اوپر سے آرڈر آیا ہے، یہ پتہ نہیں اوپر کون ہے، اس پر جسٹس اعجاز انور کا کہنا تھا کہ اوپر تو صرف اللہ ہے پتہ نہیں ان کے اوپر کون ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ باقی سیاسی پارٹیاں تو جلسے کررہی ہیں، انتظامیہ اس پر کیوں کچھ نہیں کرتی۔
عدالت کے اس سوال پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ہمیں تھوڑا وقت دے دیں، بعد میں عدالت کو آسسٹ کرونگا۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی۔
پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کےلئے توہین عدالت کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس اعجاز انور نے ریکارکس دیئے کہ ہر ایشو ہائیکورٹ لے آتے ہیں۔ الیکشن کمیشن سے رجوع نہیں کرتے۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہم جلسے کےلئے درخواست دیتے ہیں، عدالتی حکم کے باوجود اجازت نہیں دی جاتی۔ ایڈوکیٹ جنرل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے پابند ہیں، کارنر میٹنگ اور جلسے کے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جا رہا، امن و امان کے ایشوز ہیں اس لئے سات یوم کےلئے دفعہ 144 کا نفاذ کیاگیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارنر میٹنگ سے قبل ایس او پیز پر عمل کیا گیا جس کے بعد انتظامیہ نے اجازت دی، امن امان ہی کی صورتحال کے باعث ہری پور میں جے یو آئی کے جلسے کو بھی اجازت نہیں دی گئی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جن پی ٹی آئی رہنماء کے خلاف مقدمات درج ہیں، جلسے کے منتظمین بھی وہی لوگ ہیں۔ جسٹس اعجاز انور کا کہنا تھا کہ کیا ڈپٹی کمشنرز کسی اور سے احکامات لے رہے ہیں؟ ہمیں ڈرانے کےلئے تھریٹ جاری کیا جا سکتا ہے، عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو نگران وزیر اعلی کے ساتھ الیکشن کمیشن کو طلب کرینگے۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اس سلسلے میں حکومت سے جواب طلب کر کے سماعت جمعرات 23 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید پڑھیں:  پشاور:اساتذہ کی بورڈ امتحانات میں بار بارڈیوٹی لگانے پر پابندی عائد