وقتی فاقے دماغی بیماری کے خطرات میں کمی لاسکتے ہیں، تحقیق

سان ڈیاگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ الزائمرز مرض سے بچنے کے لیے کھانے کے اوقات میں خیال کا رکھا جانا کھائی گئی غذا کے متعلق احتیاط کے برابر اہمیت حامل ہوسکتا ہے۔
جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ وقتی فاقے دماغی بیماری کے خطرات میں کمی لا سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے تجربہ گاہ میں چوہوں کے کھانے کے اوقات کو روزانہ کی بنیاد پر چھ گھنٹوں تک محدود کر دیا۔
تجربے میں دیکھا گیا کہ فاقہ کرنے والے چوہوں کی یاد داشت فاقہ نہ کرنے والے چوہوں کے مقابلے میں بہتر تھی اور وہ کم بیش فعال تھے۔ فاقہ کرنے والے چوہوں کی نیند میں خلل بھی کم تھا اور ان کے دماغ میں نقصان دہ پروٹین کا ذخیرہ بھی ہوا تھا جو کہ الزائمرز مرض کا ایک عام اشارہ ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ محدود کھانا جسم کے قدرتی توازن کو بحال رکھنے میں مدد دینے کے ساتھ الزائمرز کے مریضوں کو نیند اور معمول کے حوالے پیش آنے والی الجھن سے نمٹنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
تحقیق کی سینئر مصنفہ ڈاکٹر پاؤلا ڈیسپلیٹس نے نتائج کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیق جسم کی اندرونی گھڑی کی ترتیب اور اس کے دماغ پڑنے والے اثرات کے حوالے سے کھانے کے اوقات کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محققین اس متعلق پُر امید تو تھے کہ امراضیات (پیتھالوجی) میں کچھ بہتری دیکھی جائے گی لیکن (دماغ میں) جمع ہونے والے ذخیرے اور سوزش میں کمی اور یادداشت کی بہتری کے حوالے زیادہ واضح اثرات کے مشاہدے کی توقع نہیں تھی۔
سائنس دان پُر امید ہیں کہ تحقیق کے نتائج انسانوں پر ہونے والی آزمائشوں کی راہیں ہموار کریں گے۔

مزید پڑھیں:  جمیعت کا پی ٹی آئی کے بغیر حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان