غیر ملکی اسلحہ

پاکستان میں دہشت گرد ی:غیر ملکی اسلحہ کے استعمال کے ثبوت منظر عام پر

ویب ڈیسک : پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانستان سے سمگل کیا جانے والا غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظر عام پر آگئے ہیں ۔
پاکستانی فوج گزشتہ دو دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف دہشتگردی کی جنگ لڑ رہی ہے، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ بھی دستیاب ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی نے بھی امریکی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کیمپوں پر حملے کئے تھے، ژوب گیریڑن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔
جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
میانوالی ایئر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی تھا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشتگرد حملوں میں مدد دی۔
12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویڑن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔
13 دسمبر کو کسٹمز اور سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کئے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل اور گرنیڈ شامل تھے۔
15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگردوں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، اس حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد مارے گئے، دہشتگردوں نے حملے میں M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کئے۔
افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
پاکستان وزارت خارجہ کی سطح پر افغانستان کی عبوری حکومت کو دہشتگرد حملوں میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے کے شواہد پیش کر چکا ہے اور پاکستان نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی میں ملوث افراد کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
گزشتہ روز وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے بھی کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانسان کو دہشتگردوں سے متعلق تمام ثبوت فراہم کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے ساتھ ڈبل گیم کھیلی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ