ضابطہ اخلاق کی پابندی ہونی چاہئے

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 2024ء کیلئے سیاسی جماعتوں کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار ایسی رائے کا اظہار نہیں کریں گے جو نظریہ پاکستان، ملکی خود مختاری، سلامتی، سالمیت کے خلاف ہو۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایسی رائے کا بھی اظہار نہیں کریں گی جس سے عدلیہ یا فوج کی شہرت کو نقصان پہنچے یا ان کی تضحیک ہو۔دریں اثناء چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن ملکی اداروں اور ریاست کے خلاف کسی کو بات نہیں کرنی چاہئے، ہمیں بحیثیت پاکستانی اداروں و ریاست کی قدر کرنی چاہئے کیونکہ یہ ملک ہم سب کا ہے ۔بیشک ہر کسی کو آئین کے تحت الیکشن کے لئے مہم چلانے کی اجازت ہے، سینکڑوں جلسے کریں مگر اس میں قانون و آئین کا خیال رکھنا ہوگااگرچہ خیبر پختونخوامیں انتخابی ضابطہ اخلاق کے بعض حصوں کی پابندی کی دیگر صوبوں سے زیادہ توقع ہے اور اس صوبے کی روایات ہیں لیکن اس کے باوجود جس قسم کی جذباتی فضا پائی جاتی ہے اس میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں اضافے اور جذباتیت میں حدود سے آگے بڑھنے کا خدشہ ہے جس کا بروقت ادراک اور اپنے کارکنوں کو اس ضمن میں مناسب ہدایات سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے تاکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام نہ آئے جس کے نتیجے میں کسی ممکنہ کارروائی کو انتقامی عمل اور جانبداری قرار دیا جائے، ہمارے تئیں ضابطہ اخلاق کی مکمل پابندی کرکے اس کی نوبت ہی نہ آنے دینا چاہئے جہاںتک انتخابات کے لئے ماحول کا تعلق ہے اس کیلئے بھی ماحول زیادہ سازگار نظر نہیں آتا، امن وا مان کی صورتحال کے حوالے سے بھی خدشات موجود ہیں ایسے میں سیاسی جماعتوں کو مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہو گی۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال