arif bahar 26

پاک چین دفاعی تعاون

چینی وزیر دفاع اور پیپلزلبریشن آرمی کے حاضر سروس جنرل وی فنگے نے جنوبی ایشیا کے دو ملکوں پاکستان اور نیپال کے ہنگامی دورے کئے ہیں۔پاکستان میں ان کی ملاقاتیں صدر عارف علوی ،وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہوئیں۔ان ملاقاتوں میں علاقائی سالمیت اور خطے کو درپیش اہم چیلنجز پر بات کرنے کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں کی رفتار تیز کرنے اور آگے بڑھانے سمیت دفاعی معاملات پر کئی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ پاکستان کے بعد چینی وزیر دفاع نے نیپال کا دورہ بھی کیا ۔جہاں چینی وزیر دفاع نے نیپال کی علاقائی سالمیت ،خود مختاری اور اقتدار اعلیٰ کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرنے کا عزم دہرایا۔ بھارت کے اخبار ”دی ہندو ” کے مطابق چینی وزیر دفاع نے پاکستان میں بھارت کے خلاف فوجی تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں ۔بھارتی اخبار کا دعویٰ تھا کہ یہ دورہ بھارت سینٹرک تھا ۔اس دوران بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے دی ہندو کی سوہاسنی حیدر کو انٹرویو دیا جس میں پاکستان میں دہشت گردی کے الزامات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جے شنکرنے بیڈ فکشن یعنی بُرا افسانہ کہہ کر بات گول کر دی۔اسی انٹرویو میں جے شنکر کا کہنا تھاکہ چین اور بھارت کے درمیان معاملات طے ہونے میں اب طویل وقت بھی لگ سکتا ہے ۔بھارتی وزیر خارجہ کی اس بات سے لگتا ہے کہ گلوان وادی اور پنگانگ جھیل پر چینی فوج کی پیش قدمی کے معاملات پر دونوں ملکوں کے مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہوئے ۔جس کے بعد بھارت نے چینی پیش قدمی کو ایک حقیقت اور مقدر کا لکھا جان لیا ہے۔بھارت میں اب دومحاذوں کی جنگ کا مقابلہ کرنے کی باتیں اب زوروں پر ہیں۔دو محاذوں سے مراد یہ ہے کہ بھارتی فوج کو بیک وقت چین اور پاکستان سے لڑنا پڑے گا ۔چینی وزیر دفاع نے پاکستان کا دورہ ایسے وقت میں کیا جب پاکستان اور چین دونوں بھارت پر سی پیک کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرچکے ہیں اور اس کے واضح ثبوت بھی سامنے لائے جا چکے ہیں۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ بھارت نے سات سو افراد کی ملیشیا سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لئے قائم کی ہے ۔اس بیان کے بعد ہی چین نے پاکستانی فوج کی طرف سے سی پیک منصوبوں کے حفاظتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا ۔ٹی ٹی پی ،بلوچ مسلح گروہ ،جماعت الاحرار اورداعش سمیت سب تنظیمیں امریکی اور بھارتی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے قائم کی گئی ہیں ۔ان حالات میں چینی وزیردفاع کا پاکستان کے ساتھ ساتھ نیپال کا دورہ خاصا اہم ہے۔نیپا ل بھارت کا حصار توڑ کر چین کے قریب آرہا ہے اور بھارت ہر ممکن طور پر اس عمل کو روک رہا ہے ۔مودی نے خطے میں کشیدگی کا جو الائو دہکایا ہے اس کے شعلے بے قابو ہوئے تو بہت کچھ راکھ ہوسکتا ہے ۔کشمیر میں مظالم اور عوامی خواہشات کو طاقت سے کچلنے کے عمل میںبھارت کی حوصلہ افزائی کرنے والوں نے امن کا کس قدر نقصان کیا ہے اس کا اندازہ شاید آنے والے وقتوں میں ہو۔ اس دوران آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخارنے گلوبل ویلج سپیس کی نمائندہ خصوصی کو ایک انٹرویو میں پاکستان کو درپیش سیکورٹی معاملات اور خطرات پر کھل کر بات کی ہے ۔جنرل بابر افتخار کی گفتگو کا محور بھارت اور اس کے پیدا کردہ مسائل اور چیلنجز تھے ۔ان کے اس طویل انٹرویو کو پاکستانی ٹی وی چینلز بھی دکھایا۔ جنرل بابر کے انٹرویو کو غور سے سنیں تو اس میں بھارت کے سوا کوئی اور دشمن نظر نہیں آتا بلکہ یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ بھارت ہے اور باقی سب مسائل اسی درخت کے برگ وبار ہیں ۔بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے صرف کشمیر ہی وجہ نزع تھا اب اس میں سی پیک کا اضافہ ہوگیا ۔یہ انٹرویو اس وقت سامنے آیا جب پاک فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل اسد درانی میڈیا میں زیر بحث تھے جس میں انہوںنے یہ دلیل پیش کی تھی کشمیر کے خصوصی سٹیٹس میں تبدیلی کے بعد بھارت پاکستان کے لئے خطرہ نہیں رہا کیونکہ اس کے بعد بھارت کئی اندرونی مسائل میں پھنس چکا ہے ۔پاکستان میں ریٹائرڈ جرنیلوں کی باتوں کو اکثر فوج کا موقف سمجھا جاتا ہے ۔حقیقت میں ایسا نہیں ۔جنرل درانی کے اس تصور کو بھی فوج کا موقف سمجھا جا سکتا تھا ۔اس تاثر اور تصور کی نفی کے لئے فوج کے اصل اور سرکاری ترجمان جنرل بابر افتخار نے فوج کا موقف بیان کرنا ضروری سمجھا۔ ان کے انٹرویو میں بھارت کے پیدا کردہ خطرات کا تفصیل سے ذکر یہ ثابت کررہا ہے کہ کل کی طرح آج بھی بھارت ہی پاکستان کے لئے خطرہ ہے ۔پاکستان کو لگنے والے نوے فیصد زخم بھارت کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ بھارت اب پاکستان کے لئے خطرہ نہیں رہا تو اس کی وجہ ایک تو پاکستان کا ایٹم بم ہے اور دوسرا اب سی پیک ہے ۔چین اپنی سرمایہ کاری کو بچانے کے لئے بھارت کی مسلط کردہ جنگ سے الگ نہیں رہ سکتا یہی تصور اب بھارت کے لئے سوہان ِروح بن چکا ہے اور وہ چھپ کر وار کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتا جا رہا ہے۔جنرل بابر کے انٹرویو سے اسد درانی کا پھیلایا ہوا یہ تاثر زائل ہو گیا کہ پاکستان اب بھارت کے لئے خطرہ نہیں رہا۔

مزید پڑھیں:  شہر کے بڑے ہسپتالوں میں ڈسپلن کا فقدان