5 254

ایک کوچ کی کہانی

یہ ایک کوچ کی کہانی ہے جو معذور افراد کو تربیت دیتا تھا، ہلکی پھلکی ورزش کے طریقے بتاتا تھا، ورزش کے انسانی صحت پر کتنے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جو لوگ ورزش نہیں کرتے ان کی زندگی کا بیشتر حصہ بیماریوں کیساتھ جنگ کرتے ہوئے گزرتا ہے، جہاں آپ دوسرے بہت سے کام کرتے ہیں وہاں اگر روزانہ تیس منٹ ورزش کیلئے بھی نکال لئے جائیں تو کیا مضائقہ ہے جب انسان بیمار پڑ جاتا ہے تو پھر اسے خیال آتا ہے کہ صحت کتنی بڑی نعمت ہے۔ ہم ساری زندگی پیسہ کمانے کے چکر میں سرگرداں رہتے ہیں اور جب دولت کی ریل پیل شروع ہوجاتی ہے تو ہم خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہوتے ہیں، ہمیں باقی زندگی پرہیزی کھانوں پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ میں عام طور پر اپنے لیکچر کا آغاز ان الفاظ سے کرتا ہوںکہ زندگی ان لوگوں کی ہے جو محنت سے جی نہیں چراتے وہی زندگی کا صحیح لطف اُٹھا نے کے قابل ہوتے ہیں اسی طرح میں نے ایک دن اپنے لیکچر کا آغاز کیا ابھی چند جملے بولے ہی تھے کہ ایک کمزور سا لڑکا جس کا قد پانچ فٹ تھا عمر بیس سال ہوگی میری طرف بڑی معصومیت سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ جنا ب آپ کی بات تو ٹھیک ہے لیکن یہ سب کچھ جو آپ کہہ رہے ہیں ہم کب شروع کریں؟ اس کا سوال سن کر میری توجہ اس کی طرف مبذول ہوگئی وہ ذہنی طور پر ایک معذور لڑکا تھا اس کی دماغی عمر صرف چھ سال تھی میں نے اسے کہا چلو ابھی شروع کرتے ہیں اور پوری کلاس کو اپنے ساتھ آہستہ آہستہ بھگانا شروع کردیا، مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا افراد میرے ساتھ آہستہ آہستہ بھاگ رہے تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی سو گز سے زیادہ نہیں بھاگ سکا، تھوڑی دیر کے بعد سب رک گئے لیکن وہ میرے ساتھ بھاگتا رہا اب وہ بری طرح ہانپ رہا تھا اس لئے میں رک گیا اور اسے کہا کہ آج کیلئے اتنی دوڑ کافی ہے کل پھر بھاگیں گے، اس سے تمہاری صحت پر بڑے مفید اثرات پڑیں گے۔ اس نے میرا شکریہ اداکیااور تیزی سے ایک تالاب کی طرف بڑھا اسے بہت زیاد ہ پیاس لگی ہوئی تھی لیکن جب وہ تالاب کے قریب پہنچا تو وہاں ایک کتا بھی پانی پینے کیلئے موجود تھا اس نے خود پانی پینے سے پہلے اس کتے کو پانی پلایا، میں نے یہ دیکھ کر اسے کہا کہ تم نے خود پانی نہیں پیا پہلے کتے کو پلایا تو وہ بڑی معصومیت سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ ہمیں دوسروں کا خیال رکھنا چاہیے چاہے کوئی جانور ہی کیوں نہ ہو۔ مجھے اس کی بات بڑی اچھی لگی اور اسے اپنے پاس بٹھا کر اس سے اور بھی بہت سی باتیں کیں دراصل میں اس کی عادات کے بارے میں جاننا چاہتا تھا، اسے اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کو تحفے تحائف دینے کا بڑا شوق تھا وہ اپنے دوستوں کی سالگرہ کی تاریخیں یاد رکھتا اور سالگرہ والے دن انہیں سالگرہ کی مبارکباد دینا کبھی بھی نہ بھولتا۔ وہ ہر روز میرے ساتھ دو میل کا فاصلہ بڑی آسانی کیساتھ طے کر لیتا، اس بھاگنے کا اسے یہ فائدہ ہوا کہ اس کی صحت پہلے سے کافی بہتر ہوگئی اس کے پٹھے مضبوط ہوگئے، دماغ بھی تیزی سے کام کرنے لگا، پہلے وہ رک رک کر بولتا تھا لیکن اب وہ روانی سے بغیر رکے بول سکتا تھا ۔نو مہینے کی سخت تربیت کے بعد وہ اب بڑی دوڑ میں حصہ لینے کیلئے بالکل تیار ہوچکا تھا میں نے ایک دن اسے کہا کہ کیا خیال ہے کیا تم میرے ساتھ دس میل کی دوڑ میں حصہ لو گے ؟ اس نے ہوا میں مکا لہراتے ہوئے کہا کہ میں یہ دوڑ جیت کر دکھائوں گا۔ مجھے اپنی تربیت اور حوصلے پر بڑا اعتماد ہے، اس نے میری رفاقت میں دس میل کا فاصلہ83منٹ میں طے کیا اس دن وہ بہت خوش تھا اس کے بعد ایک مہینے کی تربیت کے بعد اس نے دس میل کا فاصلہ 70منٹ میں طے کیا، ایک ذہنی طور پر معذور لڑکے کیلئے یہ بہت بڑی کامیابی تھی۔ اب اس نے اپنا کھویا ہوا اعتماد دوبارہ حاصل کرلیا تھا اب و ہ لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا تھا، اس کی خود اعتمادی کا یہ عالم تھا کہ وہ اب تک چار مرتبہ میراتھن ریس میں حصہ لے چکا تھا ۔ میں اس معذور لڑکے کا کوچ تھا، میں نے اسے دوڑنا سکھایا تھا لیکن اس نے مجھے زندگی گزارنے کا فن سکھا دیا، اس نے مجھے یہ سکھایا کہ ایک معذور لڑکا زندگی کی جدوجہد میں کیسے حصہ لینے کے قابل ہوسکتا ہے۔ میں اس سے ہمت اور بہادری کیساتھ زندہ رہنے کا فن سیکھ چکا تھا اس نے مجھے یہ سکھایا کہ خراب حالات میں بھی بڑے بڑے کارنامے سرانجام دئیے جاسکتے ہیں، اس نے مجھے یہ سکھایا کہ اپنی صلاحیتوں کو کس طرح استعمال کیا جاتا ہے نااُمیدی کتنی بڑی ناکامی ہے اُمید ہی وہ اثاثہ ہے جس کے بل بوتے پر ہم زندگی میں آگے بڑھتے ہیں۔
ہمیں گنتی کے دن ملتے ہیں ہم نے انہیں اچھے طریقے سے گزارنا ہوتا ہے، ہمت جوان اور سوچ مثبت ہو تو زندگی میں کامیابیاں مقدر ہوا کرتی ہیں جب انسان زندگی میں کامیابی حاصل کرلیتا ہے تو اس وقت اس پر یہ فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ والوں کی ہر ممکن مدد کرے جہاں بھی وہ محسوس کرے کہ وہ کسی کے کام آسکتا ہے مردانہ وار آگے بڑھ کر پیچھے رہ جانے والوں کا ہاتھ تھام لے یہی زندگی ہے اور یہی زندگی کا مقصد ہے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی