امریکا

مذاکرات کا مقصد طالبان کو تسلیم کرنا نہیں،امریکا

ویب ڈیسک:مذاکرت کامقصدطالبان کوتسلیم کرنانہیں کابل سےامریکی شہریوں کامحفوظ انخلاہے،یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان نےمیڈیاسے گفتگوکرتےہوئےبتائی۔

انہوں نےکہاکہ امریکی حکام کی دوحہ میں طالبان تحریک کےنمائندوں کیساتھ ہونےوالی ملاقات میں کابل سےامریکی شہریوں کےمحفوظ انخلاپرتوجہ مرکوزکی جائےگی۔

ترجمان نےکہاکہ ہماری ترجیح امریکی شہریوں ،دیگر غیرملکیوں اورافغانیوں کاافغانستان سےمحفوظ انخلاہےطالبان کوتسلیم کرنایاانکی حکومت کوقانونی حیثیت دینانہیں۔

مزید پڑھیں:  یوکرین پر روس کے فضائی حملوں میں تیزی

محکمہ خارجہ کےترجمان نےزوردیتےہوئےکہاکہ امریکاچاہتاہےکہ طالبان کواپنےاس وعدےپرقائم رہناہوگاکہ وہ دہشت گردوں کوافغان سرزمین کو امریکایااس کےاتحادیوں کی سلامتی کےخلاف استعمال کرنےکی اجازت نہیں دیںگے۔

امریکا طالبان سےبھی مطالبہ کرےگاکہ خواتین سمیت تمام افغانوں کےحقوق کااحترام کریں اسکےعلاوہ امریکاطالبان سےایک جامع حکومت بنانےکی تاکید کریںگےجسےعالمی سطح پروسیع حمایت حاصل ہو۔

مزید پڑھیں:  غزہ جنگ کے دوران 4لاکھ عمارتیں تباہ ہوئیں،اقوام متحدہ

امریکی عہدیدارنےمزید کہاکہ جیساکہ افغانستان کوایک بڑی معاشی بدحالی اورانسانی بحران کاسامناہے،ہم طالبان سےمطالبہ کریںگےکہ وہ انسانی بنیادوں پرکام کرنےوالےاداروں کوضرورت مندعلاقوں تک کی اجازت دیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کوان کےعمل اوررویے سے تسلیم کرنےیا نہ کرنے کا فیصلہ کیاجائےگا۔