Untitled 1 627

وفاقی وزیر فوادچودھری کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پرسماعت

ویب ڈیسک(اسلام آباد) نیشنل بنک کے صدر اور چیئرمین کی تقری ہائیکورٹ کی جانب سے غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے پر فواد چوہدری کی تنقید کا معاملہ ،وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف اسلام ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

نیشنل بنک سٹاف یونین کے چیف آرگنائزر عبداللطیف قریشی نے اپنے وکیل ڈاکٹر جی ایم چودہری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

فوادچوہدری کےٹویٹ اوراخباری تراشوں کو بھی درخواست کا حصہ بنایا گیا ہے۔ نیشنل بینک سٹاف یونین کے چیف آرگنائزر عبداللطیف قریشی نے جی ایم چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر توہین عدالت کی درخواست میں وفاقی وزیر فواد چوہدری ، وزارت خزانہ کے فنانس سیکرٹری یوسف خان اور نیشنل بینک کی ایچ آر گروپ چیف عاصمہ شیخ کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  عوام کیلئے خوشخبری، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع

درخواست گزار کے مطابق صدر اور چیئرمین نیشنل بینک کو عہدوں سے ہٹانے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوا ، خدشہ ہے دونوں فریق اپنی بے ضابطگیوں کا ریکارڈ غائب نہ کر دیں۔

ڈاکٹر جی ایم چودہری نے کہا کہ فواد چوہدری، فنانس سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا جائے،عدالتی فیصلے پر عدم عمل درآمد اور تنقید کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ابھی تک عدالتی ججمنٹ پر عمل درآمد نہیں ہو رہا فواد چوہدری حکومت کا ترجمان ہے،وفاقی وزیر اطلاعات نے ٹویٹر کے ذریعے میڈیا کو عدالتی حکم کے خلاف بیان دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 29 جون کا ججمنٹ ہے، آپ تو تیار بیٹھے تھے توئین عدالت فائل کرنے کے لئے۔

مزید پڑھیں:  سپریم کورٹ: ججز خطوط پر از خود نوٹس کیس کی تیسری سماعت آج ہوگی

وکیل نیشنل بنک کا کہنا تھا کہ آج سنگل رکنی بنچ کے خلاف انٹراکورٹ اپیل آج فائل کر رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ابھی آپ کی درخواست قبل از وقت ہے۔

ڈاکٹر جی ایم چودہری کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے کہ میں توئین عدالت کا درخواست واپس لیتا ہوں، عدالت توہین عدالت کی درخواست التواء میں رکھ دے۔

جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا التواء کی کوئی ضرورت نہیں جب آپ آئینی طور پر سمجھتے ہیں، تو دوبارہ توہین عدالت درخواست فائل کریں۔توہین عدالت کی درخواست واپس لینے پر عدالت نے توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔