Mashriqyat

مشرقیات

خبر ہے کہ افغان پائیلٹ نے محفوظ مقام پر چھپایا گیا امریکی ہیلی کاپٹر طالبان کو واپس کر دیا دوسری خبر کے مطابق طالبان نے جھنڈا باندھ کر ہیلی کاپٹر اڑایا جسے دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے اور اسے ناقابل یقین قرار دیا۔ بابائے مشرقیات کا کہنا ہے کہ لوگ ابھی تک طالبان کو نہیںسمجھ سکے ہیں انہوں نے ایک منظم فوج اور عالمی طاقتوں کو شکست دے کر افغانستان پر قبضہ کر لیا تو یہ ہیلی کاپٹر اڑانا کیا مشکل کام ہے اس میں حیرت کی کیا بات ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ جب بیس سال قبل امریکا نے قالینی بمباری شروع کی تو طالبان غائب ہو گئے مگر زیر تربیت طالبان کو پیچھے چھوڑ گئے کم عمر طالبان با آسانی پولیس این ڈی ایس اور افغانستان کی قومی فوج میں بھرتی ہو گئے اور محفوظ رہ کر تنخواہیں بھی لیتے رہے اور اپنے خاندان بھی پال لئے کبھی کبھار طالبان کے بھی کام آتے رہے بیس سال کے دوران ظاہر ہے بندہ اوسط درجے کے عہدے پر تو پہنچ ہی جاتا ہے ضروری نہیں کہ ہر جگہ ترقی معکوس ہی کا رواج ہو دنیا میں وقت گزرنے پر بندے کا تین اور تیرہ میں شمار ہو ہی جاتا ہے جب پسپائی کا وقت آیا تو جو ہتھیار لیکر طالبان سے مل گئے وہ کوئی اور نہیں انہی کے لوگ تھے جو آمیں گے پھر سینہ چا کان چمن سے سینہ چاک کے مصداق ٹھہرے ایسے کتنے لوگ ایئر فورس میں پائیلٹ بھی بنے ہوئے ہوں کہ ان میں کوئی جہاز اڑائے تو حیرت کیسی ابھی بہت لوگ سامنے آنا باقی ہے ہر شعبے میں ایسے لوگ سامنے آئیں گے کہ یقین ہی نہ آئے ۔ ہیلی کاپٹر اڑانا کیا مشکل ہے جس طرح بچے گیراج میں گاڑی سے چھیڑ چھاڑ کرتے کرتے ڈرائیور بن جاتے ہیں اسی طرح طالبان بھی پائلٹ بن جایئں گے دیکھتے نہیں کہ طالبان سوشل میڈیا پر کیسے سرگرم ہیں انہوں نے غاروں اور پہاڑیوں میں اگر جدید ٹیکنالوجی سے روشناسی ہی نہیں مہارت حاصل کی۔ان کی قیادت کے حوالے سے کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ وہ سیاست اور لسان فرنگی بھی سیکھ رہے ہوں گے اصل میں ان کا استاد بہت زیرک اور دور اندیش ہے استاد سے یاد آیا کچھ بندے پکڑے گئے آنکھیں باندھ کر ان سے پوچھا گیا کہ یہ سب کچھ کس سے سیکھا تو انہوں نے استاد۔۔۔ کا نام لیا پیچھے کھڑے استاد شاگردوں کو پہچان گیا اس کے بعد کا پتہ نہیں یہ ہیں کوا کب کچھ نظر آتے ہیں کچھ قسم کے حالات و واقعات اور معاملات بظاہر تو پراسرار لگتے ہیں لیکن معلوم ہو تو پھر معاملات جلیبی کی طرح نہیں بلکہ کریم رول کی طرح سیدھے اور کریم بھرے رسیلے رنگیلے اور لچکیلے ہیں صرف سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔طالبان معاملات سنبھال لیں گے اگر نہ سنبھال سکیں تو معاملات خراب کریں گے معاملات خراب ہوں تو پھر دنیا ہی کی دوڑ لگے گی محو حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا