ضمنی بجٹ 350 ارب ٹیکس

150 اشیاء پر 350 ارب ٹیکس عائد

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے ضمنی بجٹ میں دالیں اور شیر خوار بچوں کے دودھ سمیت دیگر اشیا پر 343 ارب روپے کے ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے اور اضافی ٹیکسوں کی تجویز دی ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کے میں پیش کر دیا تاہم منظور نہیں کیا جاسکا۔ ضمنی بجٹ میں درآمدی اور مقامی گاڑیاں، موبائل فون، لیب ٹاپ، اسٹیشنری کی اشیا، دالیں، شیر خوار بچوں کا دودھ، پولیٹری، ڈیری مصنوعات، سونا، چاندی، زیورات، بیکری مصنوعات، پاور پلانٹ کی مشینری اور لگژری اشیا سمیت دیگر کئی اشیا پر دیا گیا ٹیکس کا استثنیٰ ختم یا لگانے اور بڑھانے کی تجویز دے دی گئی۔ وفاقی حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 کے تحت 1000 سی سی گاڑی تک ایک لاکھ، ایک ہزار سے دو ہزار سی سی تک کی گاڑی پر دو لاکھ اور دو ہزار سی سی سے اوپر کی گاڑی پر 4 لاکھ روپے ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ ضمنی بجٹ میں 1001 سی سی سے 1799 سی سی کی درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد، 1800 سے 3000 سی سی کی درآمدی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد اور 3 ہزار سی سی سے زائد کی درآمدی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 30 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔درآمدی ڈبل کیبن پر ایکسائز ڈیوٹی 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد اور مقامی ڈبل کیبن پر ایکسائز ڈیوٹی 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے-اسی طرح 1001 سے 2000 سی سی کی مقامی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 2.5 سے بڑھا کر 5 فیصد، 2000 سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑیوں پر ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ضمنی مالیاتی بل میں شیر خوار بچوں کے دودھ میں استعمال ہونے والے خام مال، بحری جہاز کے خام مال، مختلف پیکیجز میٹریل کا خام مال اور مختلف اسٹیشنری آئٹمز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے سکستھ شیڈول کے تحت درجنوں آئٹمز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں بارشیں، سیلاب کا الرٹ جاری

یہ بھی پڑھیں:1سال میں بجلی قیمت میں 18 روپے یونٹ اضافہ کیا گیا

ضمنی مالیاتی بل میں دالیں،کوکنگ آئل، خوردنی تیل، پلانٹ اور مشینری کی درآمد، زندہ جانوروں اور پولٹری کی مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح مختلف سیریلز، پھل، گنا اور انڈوں، بیکری آئٹمز، ڈیری اور پولیٹری مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے جبکہ ڈبہ پیک درآمدی دودھ اور ادویات کے خام مال پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ ضمنی مالیاتی بل میں ٹی وی ڈراموں اور اشتہارات پر ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے، غیر ملکی ڈرامے کی فی قسط پر 10 لاکھ روپے، غیر ملکی ٹی وی ڈرامے کے سنگل قسط پر 30 لاکھ روپے اور غیر ملکی فنکاروں کے اشتہار پر 5 لاکھ روپے فی سیکنڈ ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حکومت نے اسلام آباد میں مختلف خدمات پر ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ بل میں ہیلتھ کلب، جمز، انڈور اسپورٹس، مساج سینٹرز کی خدمات پر 5 فیصد ایڈوانس ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح لانڈری، ڈرائی کلینرز، کار ڈیلرز، آٹو ورکشاپس، صنعتی مشینری، شادی ہالز، کیٹرنگ، پنڈال کی خدمات، آئی ٹی خدمات، ویب ڈیزائن، ہوسٹنگ، نیٹ ورک ڈیزائن اور کال سینٹرز پر 5 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ حکومت نے لیپ ٹاپ، نوٹ بکس اور کمپیوٹرز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، ضمنی فنانس بل میں درآمدی سائیکلز، پاور مشینری، سولر اور ونڈ انرجی کی مشینری پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔

مزید پڑھیں:  این آر او نہیں، پاکستان کے مستقبل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں، شہریار آفریدی

یہ بھی پڑھیں: سیٹیزن پورٹل نے قیام پاکستان سے قبل کا زمینی تنازعہ حل کردیا

وفاقی حکومت نے 200 ڈالر سے زائد کے درآمدی فونز پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ حکومت نے سونا، چاندی اور زیورات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ ضمنی فنانس بل 2021 کے تحت پرچون فروشوں، ساشے میں فروخت ہونے والی اشیا،غیر ملکی سرکاری تحفوں اور عطیات، قدرتی آفات کے لیے آنے والے مال، پوسٹ کے ذریعے پیکٹ ارسال کرنے، زرعی بیج، پودوں، آلات، کیمیکل، پولیٹری سیکٹر کی مشینری، بیٹری ڈیوٹی فری شاپس، بزنس ٹو بزنس رقم منتقلی، ادویات کے خام مال، بیکریوں، ریسٹورنٹ اور فوڈ چین، ماچس، الیکٹرک سوئچ، برانڈڈ مرغی کے گوشت، دودھ ،دہی، پنیر، مکھن، دیسی گھی اور بالائی ڈیری کے لیے مشینری اور پیکنگ میں فروخت ہونے والے مصالحوں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح فلور ملز پر اور درآمدی سبزیوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل 2021 پیش کیا جس پر سپیکر اسد قیصر نے رولنگ دی کہ ضمنی مالیاتی بل کسی قائمہ کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے گا اس پر ایوان میں عام بحث کرائی جائے گی۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ پیش کرنے کے بعد پریس کانفرنس میں اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے ایسا کوئی قدم نہیں لیا ہے جس سے غریب پر بوجھ پڑے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیے گئے بجٹ کے دفاع میں کہا ہے کہ ٹیکس کی چھوٹ درآمد کی گئی اشیا پر تھیں جو کہ اب واپس لے لی گئی ہے اور یہ کہ غریب انسان ان اشیا کو استعمال نہیں کرتا۔

تبصرے بند ہیں