چوک شادی پیر

شادی پیر چوک تجاوزات، تاجریونین، ٹائون عملہ کا منتھلی لینے کا انکشاف

چوک شادی پیر میں تجاوزات کی بھرمار نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے، شہر کے مصروف ترین بازار جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد خریداری کیلئے آتی ہے تاہم انہیں تجاوزات کی بھر مار کے باعث شدید مشکلات درپیش رہتی ہیں، بازار کے عہدیداروں کی ملی بھگت سے دکانداروں نے کئی کئی فٹ اپنی حدود سے تجاوز کر رکھا ہے جس کی وجہ سے خواتین راہگیروں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے، بازار کے ایک دکاندار نے انکشاف کیا ہے کہ یونین عہدیداروں کی اجازت سے اپنی حدود سے باہر نکلے ہیں اور بازار کے صدر کو باقاعدہ طور پر ماہانہ پیسے دیتے ہیں جبکہ ٹان ون انتظامیہ کے افسروں کو بھی ماہانہ رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے اور جب متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جاتا ہے تو انہیں پیشگی اطلاع دے دی جاتی ہے جس پر وہ عارضی طور پر تجاوزات ختم کردیتے ہیں اور بعداز آپریشن دوبارہ تجاوزات قائم کر دی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  ایران سے سیلابی ریلہ پاکستان میں داخل، مکانات منہدم، 8 افراد جاں بحق

دکاندار کے مطابق بازار میں ایسی جگہیں بھی ہے جوکہ سرکاری ملکیت ہے جہاں بازار کے عہدیداروں کی جانب سے دکانیں قائم کرکے ماہانہ ہزاروں روپے لئے جا رہے ہیں جس میں ٹائون ون انتظامیہ کو باقاعدہ اپنا حصہ پہنچایا جاتا ہے، دکاندار کا کہنا ہے کہ کریمپورہ بازار اور شاہین بازار جانے والے راستے کے قریب واقع مسجد کے ساتھ پانچ سے آٹھ فٹ کی سرکاری جگہ پر بھی عارضی دکان قائم ہے جس کا ماہانہ کرایہ 30 سے 50 ہزار تک لیا جا رہا ہے، شہریوں نے کمشنر پشاور ریاض محسود اور ڈپٹی کمشنر خالد محمود سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذکورہ بازار میں قائم تجاوزات کا سختی سے نوٹس لیں تاکہ خواتین کی تذلیل کا سلسلہ بند ہوسکے جبکہ تجاوزات کے عوض ماہانہ روپے لینے والے یونین عہدیداروں، افسروں اور اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں:  افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، ترجمان دفتر خارجہ