پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا آخری ون ڈے آج،قومی ٹیم کی خامیوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین ون ڈے میچوں کی سیریز ملتان میں جاری ہے اور آج اس کا آخری میچ ہونا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم نے سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کر رکھی ہے، اب تک کھیلے گئے دونوں ون ڈے میچوں میں اگر پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کا تجزیہ کیا جائے تو نتائج کے حوالے سے بلاشبہ قومی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے دونوں میچ بہترین انداز سے جیتے ہیں تاہم اس جیت کے ساتھ ساتھ قومی کرکٹ ٹیم کی کچھ خامیاں بھی کھل کر سامنے آئی ہیں اور ان کو بہرحال دور کرنا بہت ضروری ہے، پہلے تو ایک بات ذہن میں رکھی جائے کہ ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم میں ان کے کچھ سینئر کھلاڑی شامل نہیں تھے ایسی ٹیم کیخلاف جیت پر شادمیانے بجانے کی بجائے قومی ٹیم مینجمنٹ کو مستقبل کی تیاری بھی کرنا ہو گی جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے کہ ٹیم میں کچھ خامیاں موجود ہیں جو جیت کے شور میں ہمیشہ دب جاتی ہیں ان کو بہرحال دور کرنا بہت ضروری ہے ، اگر ہم پہلے ون ڈے میچ میں دیکھیں تو پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی جانب سے دیا جانے والا 306 رنز کا ہدف با آسانی حاصل کرکے کامیابی حاصل کی

رنز کے تعاقب میں کیا ہوا اس پر بات ہو گی پہلے یہ دیکھا جائے کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے پاکستان کی بائولنگ لائن کیخلاف تین سو رنز سے زائد کا ہدف کیسے دیدیا ؟ اس کی پہلی وجہ ایک طویل عرصہ سے آئوٹ آف فارم حسن علی کی بائولنگ لائن میں شمولیت تھی، حسن علی بلاشبہ ایک شاندار بائولر ہیں مگر گزشتہ کچھ عرصہ سے وہ اس طرح کی کارکردگی قومی ٹیم کیلئے نہیں دکھا پائے ہیں جو ان خاصہ ہے گو کہ انہوں نے کائونٹی میں مختصر معاہدہ کے دوران جو میچ کھیلے اس میں وہ بھرپور بائولنگ فارم میں نظر آئے مگر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ انگلینڈ میں ان دنوں میں گیند بہت زیادہ سوئنگ کرتا ہے اور پھر وکٹ سے بھی بائولرز کو مدد ملتی ہے اس کائونٹی فارم پر حسن علی کو ملتان جیسی وکٹ پر ٹیم میں شامل کرنا سمجھ سے بالاتر تھا ، حارث رئوف نے گو کہ چار کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا مگر اس کے عوض انہوں نے 77 رنز بھی دیئے اس جانب بھی پاکستان کے بائولنگ کوچ شان ٹیٹ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے شاہین آفریدی حسب راویت ٹاپ آرڈر کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں ، ہدف کے تعاقب کی بات کریں تو ایک بار پھر امام الحق، بابر اعظم اور محمد رضوان نے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائی ہے جبکہ خوشدل شاہ نے اس پہلے میچ میں خود کو بہترین فنشر کے طور پر منوا لیا ہے، اب اگر بات کریں دوسرے ون ڈے میچ کی تو اس میں پاکستان کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا فخر زمان پہلے میچ کی طرح دوسرے میچ میں بھی جلد کی پویلین لوٹ گئے اس کے بعد امام الحق اور بابر اعظم میں اچھی شراکت ہوئی اور یہی شراکت سب سے بڑی بھی رہی امام الحق اور بابر اعظم کے آئوٹ ہونے کے بعد کوئی بھی بلے باز وکٹ پر زیادہ دیر نہ ٹھہر سکااور یہی وہ خامی ہے جس پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے

مزید پڑھیں:  چوتھاٹی20:نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 179رنز کا ہدف دیدیا
مزید پڑھیں:  چوتھا ٹی 20:پاکستان کیخلاف نیوزی لینڈ کی بیٹنگ جاری

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بابر اعظم محمد رضوان جلد پویلین لوٹ جائیں تو مڈل آرڈر میں آپ کو کچھ اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، محمد یوسف کو بیٹنگ کی اس خامی کو بہرحال دور کرنا چاہئے، دوسرے ون ڈے میچ میں جس طرح حسن علی کو ڈراپ کرکے محمد وسیم جونیئر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اسی طرح آج بہتر ہوگا کہ ایک اور بائولر کو آرام دینے کی غرض سے باہر بٹھایا جائے اور شاہنواز دھانی کو موقع دیا جائے اس سے شاہنواز دھانی کی صلاحیتوں کا بھی پتہ لگے گا روٹیشن پالیسی سے اہم بائولرز پر بوجھ بھی کم ہوگا۔