چیف جسٹس کا پی ٹی آئی کو ایک بار پھر اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے 123 ممبران اسمبلی کے مرحلہ وار استعفوں کے معاملے پر سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی وکیل کو عمران خان سے ہدایت لینے کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطابندیال نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا عوام نے پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے پارلیمنٹ میں جاکر اپنا کردار ادا کرے. پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے.

تحریک انصاف کے اراکین کا قومی اسمبلی سے استعفے ایک ساتھ منظور کرنے کی پی ٹی آئی درخواست پر دوران سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سے بے گھر ہوچکے ہیں. سیلاب متاثرین کے پاس پینے کا پانی اور نہ کھانے کو روٹی ہے. ملکی کی معاشی حالت بھی دیکھیں. استعفوں کی منظوری کیلئے جلدی نہ کریں ایک بار سوچ لیں۔

مزید پڑھیں:  اقوام عالم کا مقابلہ کرنے کیلئے تعلیمی میدان میں جدت لانا ہوگی، مینا خان

عمرعطا بندیال نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہونگے؟ سپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئے کافی مشکل کام ہے. سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے استعفوں کی منظوری کے آرڈرمیں کچھ بھی نہیں ہے اس کیطرف مت لیکر جائیں ورنہ کچھ اور نہ ہوجائے۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے کہا قاسم سوری نے تحریک انصاف کے استعفے منظور کر لیے تھے استعفے منظور ہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہوئے کہا قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسے تحریک عدم اعتماد پر کیا تھا۔

مزید پڑھیں:  پیٹرولیم ڈیلرز قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کیخلاف ڈٹ گئے

جسٹس عائشہ ملک نے کہا قاسم سوری کے فیصلے میں کسی رکن کا نام نہیں جن کا استعفی منظور کیا گیا ہو جبکہ تحریک انصاف بطور جماعت کیسے عدالت آسکتی ہے؟ استعفی دینا ارکان کا انفرادی عمل ہوتا ہے. وکیل پی ٹی آئی نے کہا من پسند حلقوں میں انتخابات نہیں ہوسکتے ہیں. شکور شاد کے علاوہ کسی رکن نے استعفے سے انکار نہیں کیا.

چیف جسٹس نے کہا کیا سپیکر کو کبھی پوچھا ہے کہ استعفوں کی تصدیق کیوں نہیں کر رہے ہیں جاکر ان سے پوچھیں. عدالت نے فیصل چوہدری کو مزید تیاری کا وقت دیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔