مشرقیات

سازش ہمارے خون میں رچی ہوئی ہے اس لیے جب بھی ہر واقعے میں ہم نے سازش ڈھونڈ نکالنی ہے ہماری اسی سازشی طبیعت کے باعث کبھی کسی واقعے کی اصل تحقیقات تک کسی نے پہنچنے کی زحمت گوارا نہیں کی بس جس طرح چاہا جیسے چاہا ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا گیا۔ہمارے مزاج شناسوں کو معلوم ہے کہ ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے دوڑنے کی عادی قوم ہیں اس لیے بڑے سے بڑا سانحہ ،المیہ یا حادثہ ہم پر گزر جائے دوچار دن سازشی نظریات کی گردان جاری رکھ کر کسی اور واقعے یا سازش کہہ لیں کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں۔بابائے قوم کی ایمبولینس راستے میں خراب ہوئی تو ہم نے آج تک اصل بات کی کھوج لگانے کی بجائے ان سازشی کہانیوں پر یقین کر لیا جو مخالفوں کو پھنسانے کے لیے جس نے چاہیں گھڑ لیں اور آج بھی ہم خراب ایمبولینس گاڑی کے جان بوجھ کر انتخاب کی تمام کہانیوں پر یقین کئے بیٹھے ہیں کسی بھی ادارے وغیرہ کی تحقیقات کو ہم نے گھاس تک نہیں ڈالی ،اس کے فوری بعد ہی قائد ملت کو راولپنڈی میں گولی ماری گئی اور ساتھ ہی گولی مارنے والے کو بھی گولی مارکر سازشی کہانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا،قاتل بارے ایک ایک بات سامنے آنے کے باوجود ہم نے یہی سمجھ لیا کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم کا قتل ایک سازش تھی جناب سازش ہی تھی مگر آپ کا اس پر اتفاق بھی ہونا ضروری ہے کہ یہ کس کی سازش تھی اور کیوں رچائی گئی اس کے لیے آپ کے اداروں نے جو تحقیقات کی ہیں انہیں کوئی سنجیدہ لیتا ہی نہیں بجائے اس کے ادھر ادھرکے یا رلوگوں نے جو کہانیا ں پھیلائیں وہ ہر کسی کو ازبر ہیں یہیں پر یہ بات سمجھ آتی ہے کہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے والے ہی ان سازشوں کے اصل کردار ہوتے ہیںاور بدقسمتی سے ہم ان کی خواہش پوری کرکے واقعے کی حقیقت کا کھوج لگانے کی کبھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کرتے اور یوں ہم ایک کے بعد دوسرے واقعے کے رونما ہونے کے قوی امکانات کو بھی زندہ رکھتے ہیں۔اب ایک بار پھر ایک صحافی کے کینیا میں قتل کے بعد یا رلوگوں نے سوشل میڈیا پر وہ سازشی جال بنا ہوا ہے کہ واقعہ کی اصل صورت حال کہیں دور جا چھپی ہے۔کسی نے زحمت ہی نہیں کی کہ کچھ انتظار کر لیا جاتا تحقیقات کے بعد جو بھی صورت حال سامنے آئے آپ اس پر سوال اٹھا سکتے ہیں تاہم بغیر کسی تحقیقات کے واقعے کے فوری بعد الزام تراشی کا یہ رحجان دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ ہم نے گھر بیٹھے بیٹھے نتائج اخذ کرنے کی جو طبیعت پائی ہے اس کے ہوتے ہوئے اس واقعے کا حقیقی پس منظر شاید ہی سامنے آئے۔جناب سازش کہانیوں کو ایک طرف رکھیں یہ دیکھیں کہ ارشد شریف کو قتل کیا گیا ہے یا یہ واقعی کوئی غلط فہمی یا سنگین غلطی کا نتیجہ ہے اس سے قبل اپنے ہاں کے اداروں کو الزام دینے کا مطلب یہی لیا جا سکتا ہے کہ آپ تحقیقات کے بعد واقعے کی حقائق کو کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں اور سازشی کہانیوں پر ہی آپ کا ایمان رہے گا ،ٹرک کی بتی کے پیچھے آپ دوڑنے کے عادی ہیں۔

مزید پڑھیں:  حکومت کیلئے کام مت دیکھیں