لا نگ ما رچ کا ہدف کیا؟

جمعرات کے روز جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلا م آباد میں ایک ہچل سی محسو س کی گئی اور سبھی خبیر قیاس آرئیوں میں مبتلا نظر آئے، سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ایسا کون سا انکشاف ہونے جا رہا ہے کہ کوئی شخص اپنی کل سیدھی نہ کر پا رہا ہے، زیادہ گمان یہ تھا کہ ارشد شریف کے سانحہ کے بارے میں طرح طرح کا جو اچھال پیدا کیا جا رہا ہے اس میںکوئی نیا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے یا پھر عمر ان خان نے اپنے لا نگ ما ر چ کو جو میلہ رنگ دینے کے بارے میں خوش خبر ی دے رکھی ہے اب وہ سنجید گی سے اس کو احتجاجی مارچ کا روپ دینے کی صدا دینے والے ہیں، اس وقت پورے ملک میں یہ تازہ ترین حالات ہیں، خدا خدا کر کے وہ لمحہ بھی آگیا کہ سرکا ری ٹی وی سمیت دیگر چینلز نے براہ راست رابطہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ بوٹ فیم لیڈر فیصل واوڈا کی پریس کا نفرنس سے جو ڑا، جب ٹی وی چینلز کی ہلکی سکرین پر نمو دار ہوئے تو فرما رہے تھے کہ عمران خان جو لا نگ ما رچ کرنے جا رہے ہیں وہ ہمارا جمہوری حق ہے، میں یہ بتانے جا رہا ہوں کہ اس لا نگ مارچ کے اندر خون ہی خون، مو ت ہی مو ت اور جنازے نظر آرہے ہیں میں اپنے پاکستانیوںکو کچھ لوگو ں کی سازش کی بناء پر مرنے نہیں دوںگا، اور آخر تک کو شش کر وں گا کہ یہ لا شوں کا خون پاکستان میں اب بند ہو، فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس میں یہ بھی انکشاف کیا کہ ارشد شریف کو پاکستان میں کوئی خطرہ کسی قسم کا نہیں تھا، یہاںکی اسٹیبلشمنٹ جس کی روز بات کرتے ہیں، اس کا ارشدشریف کے ساتھ ایک مثبت تعلق تھا وہ رابطہ میں تھے اور وہ خود ان رابطوں کا حصہ بھی تھے ، معذرت سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ جب سے اونچے درجے پر سیا ست میں فیصل واوڈا کی شہر ت ہوئی ہے تب ہی سے ان کے بیانات کو غیر سنجید ہ گردانا گیا ہے، جب پی ٹی آئی کو برسر اقتدار آئے چند ہفتے بھی نہیںہوئے تھے تو انہو ں نے انکشاف کیا تھا کہ چند دنوںکی دیر ہے کہ دنیا دیکھے گی کہ پاکستان میں ریڑھی بان بھی ٹیکس دینے لگے گا، بات تو کسی قدر انہوں نے درست کی تھی واقعی پی ٹی آئی کی حکومت نے چند دنوں میں ٹیکس کی ایسی بھر ما رکر دی کہ مونڈھے پر رسی گھومانے والا مزدور بھی ٹیکس ادائیگی کے پھیر ے میں آگیا، جہاںتک ارشد شریف مرحوم کے بارے میں ان کی رائے کا تعلق ہے تو وہ صائب رائے نظرآتی ہے، اگر مرحوم ارشد شریف کی صحافتی سر گرمیو ں کا جائزہ لیا جائے تو یہ شفاف نظر آتا ہے کہ عمر ان خان کی حکمر انی تک وہ اپنے پر وگراموں میں اسٹیبلشمنٹ کے رومانی نقی تھے ہرگز باہمی نقیض نہ تھے، جب عمران خان کرسی سے اتارے گئے تب سے ان کے لہجے میں تنقید کے پہلو نئے انداز سے عیاں ہوئے، کہا یہ گیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اس لیے وہ ملک چھوڑ گئے، پھر وہ کینیا چلے گئے،کیو ںگئے اس بارے میںمرحوم ارشد شریف کی طر ف سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا البتہ میڈیا کے ذرائع خاص طور پر یوتھیا میڈیا کہ ادعا یہ ہے کہ دوبئی حکام کی طرف سے ان کو کہا گیاکہ وہ دوبئی سے نکل جائیں کیوں کہ حکومت پاکستان ان کو طلب کر رہی ہے، یہ بات کچھ منطقی نظر نہیں آرہی ہے اگر حکومت پاکستان کسی مطلوب کو کسی ملک سے طلب کرتی تو اس کا طریقہ کار واضح ہے اس سلسلے میں سرکاری سطح ُپر لکھت پڑھت ہوتی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ارشد شریف کے کینیا منتقل ہو نے کاجواز عام کیا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کی کینیا آمد کو انتہائی خفیہ رکھا گیا حتیٰ کہ مرحوم نے اپنے گھر والو ں کو بھی نہیں بتایا کہ وہ کینیا میں ہیں، ان کی طرف سے تاثر یہ دیا گیاکہ وہ لندن میں مقیم ہیں، کینیا میں وہ ایک پاکستانی وقار نامی شخص کے یہاں مقیم تھے ، جو کینیا میں وسائل کے لحاظ سے کافی توانگر ہیں، ان کے کینیاکے دارالحکومت نیبروبی سے باہر گمباڈی شہر کے قریب چاندما ری (چاند ما ری میدان کو اب اردو کا نیم انگریزی دان طبقہ شوٹنگ ریجن یا فارم کہنے لگا ہے ) میدان ہے شاید ایک نہیں دو ہیں، جہا ں فوجی ، نیم فوجی اور سویلین خاص طور پر پاکستانی بھی اپنی نشانہ بازی کی مہا رت کا ریاض کرتے ہیں، یہ سانحہ بھی اس وقت پیش آیا جب مرحوم ارشد شریف اپنے میزبان وقار اور خرم نامی ایک شخص کے ہمراہ نیبروبی جا رہے تھے، پہلے پہل کہا یہ گیا کہ ایک گاڑی چھن گئی جس میں ایک بچہ بھی سوار تھا اس گاڑی کوگھیر نے کے اقداما ت کے لیے ناکہ لگایاگیا تھا، ناکے پر نہ رکنے پر کینیا پو لیس نے گولی چلائی جس کی زد میں مرحوم ارشد شریف آئے ان کو نوگولیاں لگیں ایک گولی پھیپھڑوں کو
چیرتی ہوئی پار ہوگئی دوسری سر میں لگی ، سر میں بھی آگے کے حصے کو لگی، ذرائع سے معلو م ہو ا ہے کہ کینیا میں پاکستان کی ہائی کمشنر سعیدہ ثقلین نے وقار کو طلب کر کے ان سے استفسارات کئے جس میںکئی باتوںکا علم ہوا، پاکستان میں تو عمران خان نے بیا ن دیا ہے کہ ان کی معلوما ت کے مطا بق ارشد شریف کو پاکستان میںجان کا خطرہ ہے اس لیے انہو ں نے مرحوم کومشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان سے چلے جائیں ، جب وقار سے پوچھا گیا کہ ان کی ارشدشریف سے تعلقات کی بنیا د کیا تھی تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ پرانے دوست تھے اورکر اچی میں تعارف ہوا تھا،جب کہ ارشد شریف کر اچی میں قیام نہیں رکھتے تھے، وہ اسلام آبا دمیں رہتے تھے، البتہ ایک اورسوال کے ضمن میں یہ بتایا کہ ان کی پاکستان کی ایک ایسی شخصیت سے تعلق ہے جن کا نام سونے کے کا روبار کے ساتھ ایک میڈیا ہاؤس کے ساتھ جڑا ہوا ہے، وہی سے تعارف کا واسطہ ہیں، ارشدشریف انہی کہ مشورے پر کینیا آئے اور انھی کے کہنے پر وقار کے پا س ٹھہرے، گو یہ ایک بڑا انکشاف ہے تاہم پوری طر ح مصدقہ نہیں ہے، جبکہ صحیح خطوط پر تحقیقات ہوںگی تو بات کھلے گی کیو ںکہ فیصل واوڈا نے پر یس کا نفرنس میںکہا ہے کہ ارشد شریف کو قتل کر نے کی سازش پاکستان میںہوئی، اسی دوران ارسلان بیٹاکی ٹویٹ آگئی کہ اس کی (واوڈا ) کی اصلیت جانے کے لیے اتناکا فی ہے کہ اس کی پریس کانفرنس سرکاری ٹی وی بھی نشر کر رہا ہے، گویا نظر آرہا ہے کہ فیصل واوڈ پی ٹی آئی کی نظروں کا تارا یکایک دوسرے جاوید ہا شمی کی جھرمٹ میں پہنچا دئیے گئے،حکومت نے ایک اچھا قدم یہ اٹھایاکہ ارشدشریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جو اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی اس میں تبدیلی کردی ہے آئی ایس آئی کے نا مزد افسر کو کمیٹی سے الگ کر دیا گیا ہے، ایک مخصوص میڈیا گروپ سانحہ کے رونما ہو تے ہیں اس کے واقعات کو رخ ایسا دے رہا تھا کہ تین رکنی کمیٹی کی تحقیقات کو پانی کر دیا جاتا، یہ الگ بات ہے کہ فیصل واوڈا نے عمران خان کے لا نگ ما رچ کی منجھی ٹھوک دی، یہ بھی ابھی تک واضح نہیں ہو پایا ہے کہ لا نگ ما رچ کا ہدف کیا ہے، عمر ان خان لانگ ما رچ اور دھر نے کا جو مقصد اب بیان کر رہے ہیں اس میں کہہ رہے ہیں کہ کا رکن لانگ مارچ سے خوب محظوظ ہوں گے کیا لانگ مارچ رنگ ترنگ کا اپچھرا ہوگا یا سیاسی جدوجہد کی تگ دود ہوگی، یہ دھر نے کے وقت واضح ہو ہی جائے گا ۔

مزید پڑھیں:  شفافیت کی شرط پراچھی سکیم