وزیراعظم کی وسعت قلبی

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی کی پاداش میں سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان سے درگزرسے کام لینے کی درخواست سیاست سے بالا تر ہو کر ملک کے وزیراعظم ہونے کا ثبوت ہے کیونکہ محولہ قیدیوں کا تعلق اس سیاسی جماعت سے ہی نہیں جو ان دنوں ان کی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کر رہی ہے، بلکہ ان لوگوں نے وزیر اطلاعات و نشریات کی خاتون ہونے کا بھی پاس نہ رکھا اور مسجد نبوی میں ان پر آوازیں کسی اور نعرے لگائے، وزیراعظم ولی عہد سے گزارش کرکے ان قیدیوں کو رہا نہ کراتے تو نجانے ان کو مزید کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا اور ان کے خاندانوں پر کیا بیتی؟ اسے بدقسمتی ہی قرار دیا جائے گا کہ ملکی سیاست میں منافرت کا زہر یہاں تک محددو نہیں رہا بلکہ افسوسناک طور پر لندن سے لیکر نیویارک اور سعودی عرب تک اس کا بدترین مظاہرہ ہو رہا ہے اس کے کسی سیاسی جماعت یا رہنماؤں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں یا نہیں ملک اور ہم وطنوں کیلئے یہ اچھے تاثرات کا باعث نہیں، وزیراعظم کی جانب سے وسعت قلبی کے مظاہرے کے بعد اب کم ازکم بیرون ملک اس طرح کی حرکتوں سے تمام سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر تحریک انصاف کو اپنے کارکنوں کو منع کرنے کی ضرورت ہے، ملکی سیاست میں بھی گالم گلوچ اور بے جا الزام تراشی کا سلسلہ اب ترک کرکے صحت مند اور معیاری تنقید کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس سے مثبت اثرات ظاہرہوں پارٹی رہنماجب سٹیج پر توپوں کے دہانے کھولنے سے گریز نہیں کریں گے تو اس سے ان کے ورکروں کا اثر لینا فطری امر ہوگا یہی وجہ ہے کہ وہ مقدس مقامات کی حرمت کا بھی خیال بھول کر نعرے بازی کرنے لگتے ہیں اورپھر ان کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اس طرح کے جذباتی لوگ خود اپنے آپ کو مصیبت میں ڈال دیتے ہیں جب کہ حال ہی میں ایک اسی طرح کے کارکن نے ایک آئینی ادارے کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکی دے ڈالی علاوہ ازیں بھی متشددانہ تاثر دینے کا رواج اب بڑا ہو رہا ہے جس سے معاشرہ متاثر ہو رہا ہے بہتر ہوگا کہ معاشرے میں اصلاح اور خیر خواہی کے جذبے کو فروغ دینے کی سعی کی جائے اور بلاوجہ کے تنازعات میں الجھنے سے گریز کیا جائے۔
چاول اور گندم کے تبادلے کا احسن فیصلہ
روس اور پاکستان کے درمیان اشیاء کے تبادلے کی تجارت کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ احسن اور سود مند امر ہے دونوں ملکوں کے درمیان گندم اور چاول کے تبادلے سے ہر دو ممالک کی خوراک کی ضروریات پوری ہوںگی زرعی اشیاء کی تجارت اور ایک دوسرے سے زرعی شعبے میں تعاون کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے مزید امکانات پر بھی غور چاہیے ، قبل ازیں وزیرخزانہ اسحق ڈار روس سے سستے تیل کی خریداری کا بھی عندیہ دے چکے ہیں پاکستان اور خطے دیگر ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ معیشت کی ترقی اور درآمدات وبرآمدات میں توازن کیلئے بھی اہمیت کا حامل ہے روس سے اس تعاون اور چاول وگندم کے تبادلے کے اثرات سے دونوں ملکوں میں زرعی تعاون کی مزید راہیں ہموار ہوں گی اور دونوں ممالک کے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا، روس سے تعلقات کے حوالے سے پاکستان کو اب ماضی کی پالیسوں پر بھی نظر ثانی کرنی چاہیے اور ملکی مفاد میں جس ملک سے بھی تجارت و معاملت عوام اور ملک وقوم کے مفاد میں ہو الدضمن میں کسی دباؤ میں آئے بغیر فیصلہ عوامی امنگوں کی ترجمانی ہوگی ۔

مزید پڑھیں:  سیاسی جماعتوں کے مطالبات ا ور مذاکرات
مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل کی تحقیقات

لیزر لائٹس کے استعمال کا نوٹس لیا جائے
صوبہ خیبر پختونخوا میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں لیزر اور ریوالونگ لائٹس کا غیر قانونی استعمال بڑھنے کا تاخیر ہی سے سہی لیکن اس کا سخت نوٹس لینے میں مزید تاخیر کا مظاہر ہ نہ کیا جائے، آنکھوں کو چندھیانے والی روشنی پڑنے سے سامنے سے آنے والی گاڑی اور خاص طور پر پیدل چلنے والے لمحہ بھر کیلئے اندھا پن کا شکار ہی نہیں ہوتے بلکہ ان کے اعصاب پر بھی نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ایک لمحے کیلئے عقل ہی ماؤف ہو جاتی ہے جس کے باعث حادثے کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے گھومنے والی لائٹ لگا کر سکیورٹی کے اداروں کی نقل کرنے کا رجحان بھی کم نہیں اس کا استعمال ممنوع ہونے کے باوجود حکام کی صرف نظر سمجھ سے بالاتر ہے، ہر دو مسائل کا سختی سے نوٹس لینے اور ذمہ داروں کے خلاف قوانین کے مطابق کاروائی میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے، پولیس کو ان اشیاء کو ہٹانے کی خصوصی مہم شروع کرنی چاہیے اور رضاکارانہ طور پر ہٹانے کا وقت دینے کے بعد بھی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کسی رو رعایت کے بغیر کاروائی ہونی چاہیے۔