نیب ترامیم سے فائدہ

نیب ترامیم سے فائدہ صرف ترمیم کرنے والوں کو ہی ہوا: چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہےکہ نیب قانون کے غلط استعمال سے کتنے لوگوں کے کاروبارتباہ ہوچکے جب کہ نیب ترامیم سے فائدہ صرف ترمیم کرنے والوں کو ہی ہوا ہے۔
ویب ڈیسک: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو اپنا کام نہ کرے تو لوگ عدالتوں کے پاس ہی آتے ہیں۔
چییف جسٹس نے کہا کہ نیب ترمیم اس اسمبلی نے کیں جو مکمل ہی نہیں، اس نکتے پر قانون نہیں ملا کہ نا مکمل اسمبلی قانون سازی کر سکتی ہے یا نہیں، سیاسی حکمت عملی کے باعث آدھی سے زیادہ اسمبلی نے بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب ترامیم سے فائدہ صرف ترمیم کرنے والوں کو ہی ہوا، چند افراد کی دی گئی لائن پر پوری سیاسی پارٹی چل رہی ہوتی ہے. کیا ایسی صورتحال میں عدلیہ ہاتھ پر ہاتھ باندھ کر تماشا دیکھتی رہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلوں کے باوجود کرپشن ختم نہیں ہوسکی، مسئلہ صرف کرپشن کا نہیں سسٹم میں موجود خامیوں کا بھی ہے، سسٹم میں موجود خامیوں کو کبھی دور کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی.
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم سے پہلے کرپشن کی رینکنگ میں پاکستان 80 نمبر پر تھا، اب پاکستان یقینا سو نمبر نیچے جا چکا ہوگا جب سسٹم تباہ ہو رہا ہو تو عدلیہ مداخلت کرتی ہے.
خواجہ حارث نے کہا کہ خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی قانون سازی کے لیے “ریگولیٹری کیپچر” کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا پھر ہم حالیہ نیب ترامیم کو“پارلیمنٹری کیپچر” کہیں گے؟
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پارلیمنٹری کیپچر کسی اور معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:  چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے فیصل کریم کنڈی کی ملاقات