مختلف تہذیبوں کا سنگم

بدلتے حالات، آئے روز سامنے آنے والے مسائل، اعتراضات، اختلافات، زمان و مکاں، زبان و بیاں، رنگ نسل، رسم ورواج، کرہ ارضی کا حسن ہیں۔ زمین ایک گلدستہ ہے جس پر لاکھوں قسم کے رنگ، مہک، تاثیر والے پھل، پھول، مختلف سائز اور رنگ والے درخت اورپودے اِس کی نیرنگی کا سبب ہیں۔ ایشیا، امریکہ، یورپ، آسٹریلیا زمین کو خطوں میں تقسیم کرتے ہیں، ہر خطے کی اپنی تاریخ ہے اور ہر خطے میں مختلف قسم کی نسل، رنگ، زبان، مذہب،کلچر کے لوگ آباد ہیں، انسانوں کی یہ تقسیم و تفریق زمین کے باسیوں کے ملٹی کلچرل ہونے کی دلیل ہے لیکن اگر یہ سارا حسن اور خوبصورتی کسی ایک ملک میں یکجا دیکھنا ہو تو کینیڈا اِس حوالے سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے، جہاں ہر رنگ، نسل، مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں اور انہیں اپنی زبان اور ثقافت کے ساتھ ساتھ اپنے مذہب،کلچر اور روایات کے مطابق زندگی گزارنے کا مکمل حق حاصل ہے، یورپ کی سفید، ایشیا کی گندمی اور افریقہ کی کالی رنگت کے عوام کی بڑی تعداد اِس قدرت کے حسین نظاروں سے لدے پھندے ملک کی خوبصورتی کو مزید نکھارتی ہے، ہر کوئی دوسرے کے حقوق کا احترام کرتا اور اپنے فرائض کی ادائیگی فرض سمجھ کر کرتا ہے۔
یہاں کسی کو چرچ کے گھنٹال کی آواز پر اعتراض ہے نہ کسی مندر کی گھنٹی پر، مسجد میں اذان پر کو ئی معترض ہے اور نہ یہودی معبدوں میں جاری عبادات پر۔ کسی کو عید، دیوالی اورکرسمس کی تقریبات سے بھی کوئی مسئلہ نہیں بلکہ ہر کوئی ایکدوسرے کی خوشی کی تقریبات اور مذہبی تہواروں میں شرکت کر کے دوسروں کی دلجوئی کی کوشش کرتا ہے، ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ جن کی خوشی کا موقع ہے ان کو زیادہ سے زیادہ لطف اٹھانے کا موقع اور سہولت دی جائے۔ اکثریتی مذہب اگر چہ عیسائیت ہے، حکومت میں بھی اِس مذہب کے پیرو کاروں کا غلبہ ہے مگر حکومتی سطح پر بھی دیگر مذاہب اور کلچر رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ دلجوئی کی جاتی ہے، سہولت فراہم
کی جاتی ہے،کینیڈین وزیراعظم تو ہر کلچر کے لوگوں کی خوشی میں بنفسِ نفیس شرکت کرتے ہیں۔ یہ ہے رواداری اور وضعداری،ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ اور ایسی ہی سوچ معاشرے کو استحکام دیتی ہے۔ اہم بات یہ کہ یہاں کوئی کسی کے مذہبی نظریات، رسوم و رواج، روایات، رنگ، نسل کا مذاق نہیں اڑاتا، سب اپنے حال میں مست ہیں، سب کی نگاہ دوسروں کے عیوب کی بجائے اپنی کارکردگی پر ہوتی ہے، اِس گلدستے میں یکسانیت صرف کینیڈا ہے، جو اِس جنت ارضی کے قواعد و ضوابط اور آئین و قانون کا احترام اور اِس پر نیک نیتی سے عمل کرتا ہے، ریاست اس کے بنیادی حقوق کی نگہبان ہے، اِسی وجہ سے کینیڈا ایک وسیع المشرب ملک ہونے کے باوجود پرامن ہے۔
کینیڈین حکومت نے غیر ملکی طلبہ کو پرکشش پیکیج دیا ہے، ویزوں کے اجراء میں بھی سہولت دی گئی ہے، ایک خاص مدت کے بعد غیر ملکی طلباء کو چار گھنٹے کام کی بھی اجازت دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے اخراجات کے سلسلہ میں والدین کے محتاج نہ رہیں۔ بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور متعدد افریقی ملک اِس پیشکش کے جواب میں اپنے طالب علموں کو کینیڈا میں تعلیم کے حصول کے لیے مراعات دے رہے ہیں، پاکستان حکومت کے لیے بھی یہ موقع ہے کہ وہ ذہین طلبا کو جدید ترین تعلیم کے حصول کے لیے کینیڈا بھجوانے کے لیے سکیم کا اعلان کرے، ان کو سہولیات دے تاکہ نئی نسل اِس تحمل، برداشت، رواداری والے ملک میں تعلیم حاصل کرے جہاں نصابی تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے۔کینیڈا میں ہیوی ٹرک ڈرائیوروں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، وہاں جانے کے خواہشمند ڈرائیوروں کو ملازمت کے ساتھ دیگر مراعات بھی دی جائیں گی۔ عمر رسیدہ افراد کی بہتات اور وبائی امراض کی وجہ سے کینیڈا میں ڈرائیوروں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے، کینیڈین وزارت امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سیٹیزن شپ نے ایکسپریس انٹری کے لیے اہل اور درکار پیشوں کی فہرست میں 16 نئے پیشوں کا اضافہ کیا ہے۔کینیڈا کی وفاقی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں جارحانہ اعلان کیا کہ وہ 2025ء تک سالانہ پانچ لاکھ تارکین وطن قبول کرنے جا رہے ہیں، اِس طرح اگلے تین برس میں 15 لاکھ نئے تارکین وطن کینیڈا داخل ہوں گے،کئی برسوں سے کینیڈا مستقل رہائش کے لیے ایک پرکشش مقام ثابت ہوا ہے، مستقل رہائش حاصل کرنے والے لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں ملک میں ملازمت حاصل کرنے کا حق ہے مگر وہ شہری نہیں،کینیڈا نے آبادی اور معیشت کی پیداوار بڑھانے کے لیے مستقل رہائشیوں کا سہارا لیا ہے۔
کینیڈا میں قریب نصف تارکین وطن کو ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر خوش آمدید کہا جاتا ہے، نہ کہ خاندانی رابطوں کے باعث، حکومت کو توقع ہے کہ سال 2025 ء تک یہ 60 فیصد ہو جائے گا،کینیڈا میں نہ صرف زیادہ سے زیادہ مڈل کلاس افراد کو قبول کیا جاتا ہے بلکہ یہاں بے گھر پناہ گزین کو بھی سب سے زیادہ جگہ دی جاتی ہے۔ سال 2021ء میں 20 ہزار 428 پناہ گزین کو اپنایا گیا،2021ء میں کینیڈا نے 59 ہزار بے گھر پناہ گزین کو اپنانے کا ہدف دیا تھا جس پر صرف ایک تہائی عملدرآمد ہو سکا، کینیڈا نے وعدہ کیا ہے کہ وہ 2023 ء تک 76 ہزار بے گھر پناہ گزین کو اپنا لے گا۔ اِس تناظر میں پاکستان حکومت کو زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو کینیڈا کے ویزے حاصل کرنے کے لیے سہولیات دینا ہوں گی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد امیگریشن حاصل کر کے ملکی معیشت کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

مزید پڑھیں:  ''ہمارے ''بھی ہیں مہر باں کیسے کیسے