ناقابل فہم

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل(ر)باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔انہوں نے کہا جس وقت فیض حمید کوہٹایا گیاتوپتا چل گیا کہ حکومت گرانے کا پلان بن چکا ہے ۔چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جنرل(ر) باجوہ کو بتایا کہ دس بارہ بڑے کرپٹ لوگ اگر پکڑلیں تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ باجوہ کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق تھا پھر پتا نہیں کیا ہوا،ہر ادارے اور ہر جگہ مافیا موجود ہے، جب ملک چوروں کے حوالے کیا جائے گا تو ترقی کیا ہوگی؟۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اقتدارکے خاتمے سے لے کر اب تک اپنی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے مسلسل مختلف قسم کے بیانات دے رہے ہیں جس سے خود ان کی سوچ اور صورتحال بارے ابہام پیدا ہونا فطری امر ہے بہرحال اس سے قطع نظر تازہ بیان میں ان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف جنرل(ر) باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے جن خیالات کا اظہارکیاگیا ہے سیاسی طور پر تو یہ بیانات لاحاصل ہیں ہی علاوہ ازیں بھی اس طرح کی بیان بازی تحریک انصاف کے مفاد کا تقاضا بالکل نہیں اس طرح کے ایک بیان پر یہاں تک کہ پنجاب میںان کے اتحادی وزیراعلیٰ پرویزالٰہی تک ناپسندیدگی کا کھلم کھلا اظہار کرکے صورتحال کو ان کے فیصلے کے تناظر میں خاص طور پر مشکل بنا چکے ہیں اس طرح کے عوامل میں الجھنے اور بیانات کی بجائے قائد تحریک انصاف اگرسیاسی معاملات اور موقف میں تبدیلی کی بجائے تازہ صورتحال تک خود کومحدود رکھتے تو یہ ان کے تحریک انصاف کے حق میں بہتر ہوتا۔ بار بار کے بیانات سے حکومت میں عسکری مداخلت اور اپنی بے بسی کااظہار اور پھر اپنے ایک عسکری دست راست کے حوالے سے بیان ان سارے معاملات بارے اب بیان بازی لاحاصل بلکہ الٹا مشکلات کاباعث ہے یہ بھی عجیب سی بات ہے کہ نہ تو انہوں نے دوران حکومت ان کے خلاف کوئی کاررائی کی اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی ارادہ ہے تو پھرکیا یہ بہتر نہیں کہ اس ضمن میں خاموشی ہی اختیار کی جائے۔
گیس سے محرومی کی بڑھتی شکایات
پشاور کے شہری اور مضافاتی علاقوں میں سوئی گیس کی سپلائی کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ شہر کے بعض علاقوں میں دو ہفتے سے سوئی گیس کی فراہمی فنی خرابی کی وجہ سے معطل ہو گئی ہے ۔شہر کے بعض علاقوں میں گیس کی فراہمی کے حوالے سے شکایات کی صورتحال نہیں اور وہاں پر شہریوں کوگیس مل رہی ہے باوجود اس کے کہ شہریوں کو کھانا پکانے کی ضرورت کے اوقات میں گیس فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر اس کے باوجودبعض علاقوں میں شہریوں کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر متعلقہ حکام کوتوجہ دینی چاہئے فنی خرابی دور کرنے کے لئے دوتین دن ہی بہت ہوتے ہیں کجا کہ دو ہفتے گزرنے کے باوجود فنی خرابی دور نہ کی جا سکے کوشش کی جائے کہ فنی خرابی جلد سے جلد دور کرکے صارفین کوگیس کی شیڈول کے مطابق فراہمی یقینی بنائی جائے۔
کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں
پشاور میں گاڑیوں کے ٹائر پھاڑنے کے لئے لگائے جانے والے بڑے سائز کے کیٹ آئیز نشئیوں کے ہتھے چڑھ گئے بیشتر سڑکوں سے رات بھر نشئی کیٹ آئیز اکھاڑتے نظر آتے ہیں اور اسے کباڑیہ کے ہاتھوں بیچ کرمنشیات خریدتے ہیں۔صوبائی دارالحکومت اورخاص طور پر حیات آباد میں متروک سرکاری عمارتوں کے دروازے ‘ کھڑکیاں اکھاڑ کربیچنے ‘حیات آباد کی چاردیواری سے کانٹا تار اورلوہے کادیگر سامان کاٹ کربیچنے پارکوںکے جنگلے اکھاڑنے اورچھوٹی موٹی چوریوں سے ہردستیاب چیزکباڑ میں فروخت کرنے کے بعد اب کیٹ آئیز ہی باقی رہ گئی تھیں جس پراب یہ لوگ ہاتھ صاف کر نے لگے ہیں مگر مجال ہے کہ پولیس ان کی روک تھام کی زحمت کرے چوری اور رہزنی کی وارداتوں کی ایک بڑی وجہ بے روزگاری اور حد درجہ کی غربت بھی ہو سکتی ہے بد قسمتی سے یہ صورتحال بھی گھمبیرسے گھمبیر تر ہوتی جارہی ہے پولیس اس طرح لمبی تان کرسوئی رہی توبعید نہیں کہ تھانوں کے گیٹ بھی یہ لوگ اکھاڑ لے جائیں حکومت اس کاآخر کب نوٹس لے گی؟۔منشیات کے عادی افراد کی روک تھام مشکل ہے تو کم از کم کباڑیوں کوچوری کا مال خریدنے سے منع کیا جائے اور ان کے خلاف چوری کا مال خریدنے پرکارروائی کی جائے تو کچھ تو روک تھام کی صورت نکل آئے گی۔

مزید پڑھیں:  شفافیت کی شرط پراچھی سکیم