خیبرپختونخوا میں ترقیاتی پروگرام

خیبرپختونخوا میں ترقیاتی پروگرام مسائل اوربحرانوں کاشکاررہے

ویب ڈیسک : کورونا ، مالی بحران اور سیاسی محاذ آرائی کے باعث خیبر پختونخوا حکومت موجودہ دور میں ایک سال بھی ترقیاتی فنڈز ہموار طریقے سے استعمال نہ کر سکی25جولائی2018میں عام انتخابات کے بعد سے اب تک صوبائی حکومت نے 5بجٹ پیش کئے ہیں اور ہر بجٹ میں ترقیاتی پروگرام بھی پیش اور منظور کیا گیا ہے تاہم اب تک صوبائی حکومت ایک سال بھی ترقیاتی فنڈز ہموار طریقے سے خرچ نہیں کر سکی ہے۔ انتخابات سے قبل صوبائی حکومت نے چار ماہ کا بجٹ پیش کیا اور نئی حکومت آنے کے بعد 8ماہ کا بجٹ پیش کیا ۔ مالی سال 2018-19میں انتخابات کے باعث بجٹ دو حصوں میں بٹ گیا اور ترقیاتی فنڈز معمول کے مطابق استعمال نہ ہوسکے۔
اگلے برس یعنی مالی سال 2019-20کی آخری سہ ماہی میں کورونا آگیا اور تمام امور رک گئے اور ترقیاتی فنڈز بھی متاثر ہوئے۔ مالی سال 2020-21میں کورونا کے باعث کورونا بجٹ بنایا گیا۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی غیر اعلانیہ طور پر معطل کردی گئی اور ایمرجنسی لگا کر کورونا آپریشن کیلئے فنڈز خرچ کر دئیے گئے ۔ مالی سال 2021-22میں صوبائی حکومت نے یکم جولائی کو تمام 100فیصد ترقیاتی فنڈز جاری کر دئیے تاہم یہ فنڈز صرف اعلامیہ تک ہی محدود تھے کوئی بھی انتظامی محکمہ اکتوبر سے قبل فنڈز خرچ نہ کر سکا اور عملی طور پر اکتوبر سے ہی ترقیاتی پروگرام شرو ع ہوا اسی برس ایک اور بڑا چیلنج سامنے آیا اور مالی سال کی آخری سہ ماہی میں حکومت تبدیل ہوگئی
جس سے صوبائی حکومت کو وفاق کے خلاف سیاسی جنگ کی قیمت چکانا پڑی اور اسے مالی بحران نے گھیر لیا۔ مالی سال 2022-23یعنی موجودہ مالی سال میں سیلاب اور مالی بحران کے باعث ترقیاتی فنڈز منجمد ہیں اور حکومت بمشکل تنخواہیں پوری کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ تیمور جھگڑا ایک بھی سال ترقیاتی بجٹ ہموار انداز میں استعمال نہیں کر سکے ہیں جس کی وجہ سے کئی ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل نہیں ہوسکے جبکہ کئی منصوبوں کو شروع ہونے سے قبل ہی ترقیاتی پروگرام سے نکال دیا گیا۔

مزید پڑھیں:  بانی پی ٹی آئی کے بیانات غیر اہم ہیں ، خواجہ آصف