مشرقیات

حالات کی چکی میںتوہم کب سے پس رہے ہیں مگر ایسی بھٹی میں کبھی” لوہاروں”نے ہمیں کبھی نہیں ڈالا ۔اب اللہ ہی جانتا ہے کہ بھٹی سے نکل کر ہم کندن بنیں گے یا ایک اور تاریخی چکر یا گھمائو پھرائو کر مظاہرہ کرکے ہمارے لوہار یا مداری کہہ لیںاپنا بھلا اور ہمارادیوالیہ نکالیں گے۔بہرحال ان سطروں کے ذریعے آپ کی حوصلہ افزائی کرنی ہے دل نہ ہاریں۔پہلے بھی آپ جناب سے عرض کیا تھا کہ کچھ کمائی کے ارادے ہوں تو پہاڑ بھی راستے روک نہیں سکتے تاہم مفت کی کھانے کی کوئی ٹھان لے تو پھر وہی حال ہوتا ہے جوہمارا ہے ۔ایک بات یہ بھی پلے باندھ لیں سرکار نے اول روز سے جو بھی قرضے مانگنے کی عادت اپنائی ہوئی ہے یہ ہمارے کسی کام نہیں آئی۔ یہ صرف ہمارے نام پر مانگے گئے تھے ہمارے لیے نہیںاس لیے ان قرضوں سے ایک خاص طبقے کو ہی فائدہ ہوتا آیا ہے۔ ماشاء اللہ ان ہی قرضوں کی بدولت آج دبئی وغیر ہ میں ہمارے ہاں کے سرمایہ داروںکا اتنا سرمایہ لگا ہوا ہے کہ دنیا میں دو چار ممالک ہی ہم سے آگے ہوں گے ورنہ اکثرہمارے ہاں پانی بھرتے ہیں۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ان قرضوں سے ہم اپنے شہروں کوبھی دبئی کی شکل دے سکتے تھے ۔بہرحال رہنے دیں دل کے پھپھولے بہت ہیں اور جلانے کے مواقع بھی ملتے رہیں گے ۔بات ہو رہی تھی موجودہ نازک ترین حالات کی ۔سرکار آپ پر رحم کھانے کے موڈ میں بالکل نہیں ہے تو جناب آپ نے خودا یک دوسرے پر رحم دلی کا مظاہرہ کرنا ہے ۔حتی الامکان مل بانٹ کر ایک دوسرے کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی ہے ۔ضرورت مندوںکو بھی آپ جانتے ہیں جو موجودہ حالات کے باعث پہلے سے زیادہ قابل رحم حالت سے دوچار ہیں ان کی مدد کا جتنا بھی سامان ہو سکے آپ کر گئے تو سمجھیں اللہ ان سخت حالات سے نکلنے کا کوئی سامان بھی کر دے گا ۔بصورت دیگر آپ دیکھ لیں سامان سو برس کا جمع کرنے کی فکر میں رہنے والوں نے کروڑوں لوگوں کا کیا حال کر دیا ہے ۔نفسانفسی کے دور سے نکلیں ،مال جمع کرنے کی عادت اور اسے خرچ کرنے میں بخل کے یہ مظاہرے تو نہیں جس کی وجہ سے آپ آج پائی پائی کے محتاج ہو گئے ہیں ۔اپنے لیڈروں کو سو گالیاںدینے کے بعد ایک لمحے کو ضرور سوچیے گا کہ آخر کون سا گناہ آپ ہم سے سرزد ہوا ہے جس کی پاداش میں ہر ایرے غیرے کے در پر چند ڈالروں کے لیے دستک ہمارا مقدر کر دی گئی ہے ۔دوسری بات یہ کہ دل میںپکا ارادہ کرلیںکہ اب کام کام اور بس کام کرنا ہے،اپنی آنے والی نسل کو بہترین طرز زندگی دینے کے لیے رزق حلال کمانا گناہ نہیں حددرجے ثواب کا کام ہے ادھر ادھر کے بہروپئے جو وعظ ونصیحت کے نام پر آپ کو دنیاداری کے طعنے دیںلوگوں کو الو بنا کر انہیں لوٹتے ہیں ان کی باتوں پر توجہ دینے کی بجائے اب اپنے کام اور بس کام سے لگے رہیں۔

مزید پڑھیں:  سنہری موقع سے ذمہ داری کے ساتھ استفادے کی ضرورت