شہری بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے

پشاور میں مرغی کی قیمتوں ایک بار پھر ریکارڈ اضافہ کے باعث شہر میں زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں ایک دن کے دوران15 روپے جبکہ تین روز میں45 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے جس کے ساتھ ہی چکن کی قیمت بڑھ کر420 روپے فی کلو ہو گئی۔ شہر میں چکن پیسز630اور مرغی کا گوشت 882 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے شہریوں کا اس پر شدید تشویشن کا اظہارفطری امر ہے ان کو شکایت ہے کہ حکومت شہریوں کو ریلیف دینے میں مکمل نا کام ہو چکی ہے۔ پشاور میں زندہ مرغی کی قیمت کنٹرول کرنے کیلئے کوئی لائحہ عمل نظر نہیں آ رہا ہے۔جس کے باعث شہری بے بس ہیں اور مہنگے داموں چکن خرید رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ لائیو سٹاک نے بھی آنکھیں موند رکھی ہیں اور بازار کو تاجروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے مرغی کی قیمت میں اضافہ کے ساتھ ہی کم عمر اور کم وزن چوزوں کی فروخت شروع ہو گئی ہے۔کم عمر چوزوں کی فروخت کی روک تھام اور شہریوں کو صحت مند گوشت کی فراہمی پر متعلقہ حکام کو ضرور توجہ دینی چاہئے انتظامیہ کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے مصنوعی طور پر گرانی کے مرتکب افراد کو لگام دینے کی ضرورت ہے لیکن خود شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس نجانے کب ہو گا اور وہ کب دوسروں کے ہاتھوں کھیلنے اور مطالبات واحتجاج چھوڑ کر ان شعبوں اور مقامات پر جو ان کی دسترس میں ہو اپنی مدد آپ کرنے کی طرف نجانے کب متوجہ ہوں گے ۔ آٹا کی قیمتوں میں اضافے پر واویلا سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کی گنجائش ہے لیکن گوشت اور مرغی کی قیمتوں پر صرف احتجاج کا فی نہیں مختصراً جن جن چیزوں کا متبادل موجود ہو یا اس کا استعمال ترک کیا جا سکتا ہو شہری ایسا کرکے طلب و رسد کا توازن بگاڑ کر ان اشیاء کی قیمتوں میں کمی لانے پر اس کے تاجروں اور فراہم کرنے والوں کو مجبور کیوں نہیں کرتے ۔ شہری باسانی مرغی کا گوشت اور انڈوں کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں جب بازار میں خریدار ہی نہ ہوں گے تو اس کی قیمتوں میں خود بخود کمی آئے گی بہتر ہوگا کہ صارفین بھی رونا رونے کے باوجود مہنگی اشیاء کی خریداری جاری رکھنے کی بجائے ان کا بائیکاٹ کا راستہ اختیار کرکے اپنی مدد آپ بھی کریں ۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو