آہ امجد اسلام امجد

پاکستان کے معروف شاعر، ڈرامہ نگار اور کالم نویس امجد اسلام امجد لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔امجد اسلام امجد لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہیں پلے بڑھے اورپنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا اور اس کے بعد شعبہ تدریس سے وابستہ ہو گئے۔بعد ازاں پنجاب آرٹس کونسل کے ڈائریکٹر مقرر کیے گئے۔90کی دہائی میں دوبارہ شعبہ درس و تدریس سے منسلک ہوئے اور ایم اے اوکالج لاہور میں دوبارہ میں پڑھانا شروع کیا۔اس کے بعد وہ چلڈرن کمپلیکس کے ڈائریکٹر بھی بنے اور وہیں سے ریٹائرڈ ہوئے۔1975میں ان کو ٹی وی ڈرامے خواب جاگتے ہیں پر گریجویٹ ایوارڈ دیا گیا۔ان کے مشہور ڈراموں میں وارث، دن، فشار، انکار اور دیگر شامل ہیں جبکہ اشعار کی متعدد کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ان کو ستارہ امتیاز اور تمغہ حسن کارکردگی سمیت کئی دیگر اہم انعامات سے بھی نوازا گیا۔امجد اسلام امجد کی وفات کی صورت میں اردو ادب کا ایک عظیم دور ختم ہو گیا۔انہوں نے ڈراموں اور تصانیف کے ذریعے ایک نسل کی فکری آبیاری کی۔ ان کی شاعری کا ترنم ایک لمبے عرصے تک ہمارے کانوں میں رس گھولتا رہے گا۔اسے امجد اسلام امجد کی خوش قسمتی ہی قرار دیا جائے گا کہ ان کی آخری دستیاب ویڈیو ایک نعت شریف پیش کرنے کی ہے مرحوم کی ایک بڑی خدمت اور اگر قرار دیا جائے کہ اصل کام ان کا یتیم بچوں کی نگہداشت میں معروف فلاحی ادارے الخدمت سے وابستگی ہے موخرالذکر ہر دو خدمات اور عقیدت ایسی ہے جو آج اس دنیا میں ان کے لئے توشہ آخرت اور مغرفت ذریعہ ثابت ہونے کی قوی امید ہے انہوں نے بطور شاعر ‘ادیب ‘ مصنف اور استاد بھرپور زندگی گزاری ان کی وفات سے محولہ تمام شعبے ایک قابل قدر ہستی سے محروم ہو گئے جن کی کمی تادیر محسوس ہوتی رہے گی۔اس طرح کے نابغہ روزگار شخصیت کی رخصتی اور وفات سے معاشرے میں ایک خلاء پیدا ہونا فطری امر ہے اس سے بھی بڑھ کر اصل بات ان اقدار اور افعال کی تقلید ہے انہوں نے جو روشن مثالیں قائم کیں اورفلاحی شعبے میں جو خدمات انجام دیں ان کو آگے بڑھانا اب معاشرے کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ سلسلہ نہ صرف برقرار رہے بلکہ اسے آگے بھی بڑھایا جاسکے ۔دعا ہے کہ رب کریم ان کی بشری غلطیوں سے درگزر فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین

مزید پڑھیں:  مذاکرات ،سیاسی تقطیب سے نکلنے کا راستہ