رمضان، منصوعی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی

روزنامہ مشرق کے نیوز رپورٹر کی ایک خبر کے مطابق آئندہ ماہ رمضان المبارک میں غدائی اجناس کے منصوعی بحران اور مہنگائی کیلئے پشاور میں تاجروں اور سرمایہ کاروں نے مبینہ طور پر مارکیٹ سے تیل ،گھی ،چینی اور آٹا وغیرہ اٹھا کر گوداموں میں بند کر دیا ہے جس کے نتیجے میں مذکورہ اشیاء کی قیمتوں میں اچانک 40 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے خبر کے مطابق اس وقت گنج گیٹ ، پھندروڈ ،یکہ توت، پیپل منڈی جبکہ اندرون شہر کے مختلف بازاروں اور رہائشی علاقوں، اشرف روڈ، فقیر آباد، چارسدہ روڈ، سواتی پھاٹک اور رنگ روڈ پر چھوٹے بڑے گوداموں میں کروڑوں روپے کی اشیائے خوردنوش ذخیرہ کی گئی ہیں، یہ زیادہ تر بڑے تاجروں کی جانب سے کیا جا رہا ہے جبکہ چھوٹے دکانداروں کے پاس پہلے تو یہ چیزیں موجود نہیں اور اگر ہیں بھی تو نہایت کم مقدار میں ہیں جو ان کے روز مرہ کے گاہگوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے روٹین کے طور پر دکانوں پر رکھی جاتی ہیں مگر بدقسمتی سے پولیس اور دیگر متعلقہ ادارے عوام کی شکایات کے پیش نظر ہمیشہ جھوٹے دکانداروں پر چھاپے مار کر انہیں پریشان کرتے ہیں، بعض اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانے، بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے اور منی بجٹ لائے جانے کی اطلاعات کے بعد بڑے سرمایہ کاروں اور تاجروں نے ابھی سے ذخیرہ اندوزی شروع کردی ہے تاکہ آئندہ رمضان المبارک میں ان اشیاء کے نرخوں میں اضافے کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ منافع کما کر تجوریاں بھر سکیں ۔ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ اسلام کے نام لیوا ہوتے ہوئے ہمارے تاجر ذخیزہ اندوزی کے حوالے سے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرکے اپنی دنیا تو کامیاب کر لیتے ہیں مگر عاقبت سنوارنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دیتے اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر رمضان المبارک کے نصف آخر یا آخری عشرے میں عمرہ اور بعد میں حج کی ادائیگی سے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دین دنیا محفوظ ہوگئی ہے، حالانکہ یہ اسلامی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی اورخلق خدا کو عذاب سے دوچار کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، بہر حال یہ تو انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام پر مصنوعی مہنگائی مسلط کرنے والوں کا محاسبہ کریں اور اس رحجان کی حوصلہ شکنی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، بڑھتی ہوئی مہنگائی نے پہلے ہی عوام کا جنیا دوبھر کررکھا ہے، مزید مہنگائی ان کی حالت مزید خراب کرنے کاباعث بنے گی۔

مزید پڑھیں:  ہند چین کشیدگی