افغانیوں کو غیر قانونی ویزے جاری کرنیکامسئلہ؟

سوویت یونین کی افغانستان پر یلغار کے بعد لاکھوں افغان باشندوں کو پاکستان میں آنے اوریہاں کے معاشرے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت دی گئی اس کے نتائج ہم طویل عرصے سے بھگت رہے ہیں ان کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے ہر کوئی ان سے متاثر بھی رہا ہے، اور یہ اثرات نہ جانے کب تک مزید بھگتنے پڑیں گے، ماضی کی حکومتیں صرف عالمی دبائو کے تحت افغانیوں کو بن بلائے مہانوں کے طور پر برداشت کرنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں اور حالات قابوسے باہر ہو جانے کی وجہ سے بالاآخر تنگ آکر افغانوں کی ان کے اپنے وطن واپسی پر آمادہ ہوئیں۔ کرزئی اور اشرف غنی حکومتوں میں افغانستان کے حالات بتدریج بہتر ہونا شروع ہوگئے تھے اور اس لئے پاکستان کا اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ بالکل جائز تھا کہ اب افغانیوں کو واپسی کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔یو این ایچ سی آر کے تحت افغانوں کی واپسی اور بحالی کاکام شروع ہوا۔ ایک شیڈول کے تحت ابتداء میں اپنی رضا مندی سے واپس جانے والوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی گئی اور انہیں زادراہ کے طور پر مقررہ معاوضہ اداکیا جاتا رہا لیکن واپس جانے والوں میں سے اکثر امدادی رقم ہتھیا کر دو چار ہفتوں کے بعد متبادل راستوں سے واپس آتے رہے ۔ اس دوران ہزاروں افغانیوں نے نہ صرف پاکستانی شناختی کارڈ بلکہ پاسپورٹ تک متعلقہ اداروں کے اندر بیٹھے ہوئے مٹھی بھر بدعنوان افرادکی مدد سے بنالیے، اس حوالے سے عوامی سطح پر شکایات میں اضافے کے بعد کریک ڈائون کے کئی مراحل طے کئے گئے اور نہ صرف نقلی شناختی کارڈز بلاک کئے گئے، پاسپورٹوں کو منسوخ کیا گیا اور بیرون ملک سے ان کو ڈی پورٹ کیا گیا بلکہ ان کو قومی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنا کر دینے والے بدعنوانوں کوبھی قانون کی گرفت میں لایا گیا تاہم اب بھی لاکھوں افغان باشندے اقوام متحدہ کی جاری کردہ دستاویزات پر مقیم ہیں ، اس ضمن میں تازہ اطلاعات کے مطابق اب تک 1600 افغانیوں کو سویڈن کے جعلی دستاویزات پر پاکستانی ویزے جاری کئے جانے کا انکشاف یقیناً تشویش کاباعث ہے اور انتظار اس بات کا ہے کہ مزید کتنے یورپی ممالک کے جعلی دستاویزات پر افغان باشندوں کو پاکستانی ویزے لگ چکے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یورپ کے مقابلے میں تو پاکستان ایک بہت غریب ملک ہے جہاں اپنے باشندوں کیلئے نہ روز گار ہے نہ ملازمتیں ،غربت کا حال ساری دنیا پر واضح ہے تو اتنے ترقی یافتہ ،خوشحال اور مالدار ممالک کو چھوڑ کر یہ افغان باشندے پاکستان کیا لینے آتے ہیں، امید ہے متعلقہ ادارے اسی نئی افتاد کا سراغ لگا کر ایسے افغان باشندوں کو جلد ازجلد ڈی پورٹ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں:  چوری اور ہیرا پھیری