سرکاری نرخ پرمعیاری آٹا

ہائی کورٹ کاسرکاری نرخ پرمعیاری آٹا فراہم کرنے کاحکم

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا ہے کہ سستے اور معیاری آٹے کی فراہمی کوئی عیاشی نہیں، اگر کوئی مل مالک یا نانبائی اپنا کاروبار بند کرکے لوگوں کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عارضی طور پر بند نہیں کرنا چاہیے بلکہ انتظامیہ کو چاہیے کہ اسے مستقل طور پر بند کرے۔ روٹی کوئی عیاشی نہیں، ضلعی انتظامیہ کسی کے ہاتھ بلیک میل نہ ہو۔ جو بھی مسئلہ ہو عدالت کو بتا دیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک امر ہے کہ شارٹیج کے دنوں میں بعض لوگ منافع کمانے کے لئے لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں جو کسی صورت درست نہیں اور یہ انتہائی قابل افسوس ہے ۔
فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف حسیب اللہ خان کی رٹ پر سماعت کے دوران دیئے ۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، نانبائی ایسوسی ایشن اورفلورملز مالکان کی جانب سے وکلاء پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے صوبائی حکومت کے نمائندوں سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟ انہوں نے اس ضمن میں رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ جب بھی روٹی کی قیمت کم کی جاتی ہے تو نانبائی ایسوسی ایشن ہڑتال پر آجاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض فلور ملز مالکان بھی یہی رویہ اختیار کرتے ہیں کہ ملوں کو بند کر دیتے ہیں جس سے آٹے کی فراہمی متاثر ہوتی ہے
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ روٹی کوئی عیاشی نہیں ہے یہ ضرورت ہے اور حکومت کو اس بات کی ذمہ داری لینی چاہیے تاکہ ہر کسی کو معیاری آٹا سستے قیمتوں پر دیا جا سکے۔فاضل جسٹس نے کہاکہ جو لوگوں کی ضرورت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ۔اس موقع پر فلور ملز ایسوسی ایشن اور نانبائی ایسوسی ایشن نے کیس میں فریق بننے کی درخواست کردی جس پر عدالت نے اسے ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے اپنے گزارشات عدالت کے سامنے تحریری شکل میں لائیں جبکہ عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ مناسب و سرکاری ریٹ پر اچھی و معیاری آٹے کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔مزید سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں:  فائر فائٹرز کا عالمی دن آج دنیا بھر میں منایا جا رہا ہے