نرے انقلابی

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر اسٹبلشمنٹ کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی کے خلاف تمام کارروائیاں وفاقی حکومت کے کھاتے میں ڈال دی ہے ۔ عمران خان کا استدلال ہے کہ یہ تاثر دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ فوج کر رہی ہے اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی پی ٹی آئی اور سٹیبلشمنٹ کو لڑانے اور ان کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ اپنے مفادات کیلئے کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا 1970میں بھی سب سے بڑی جماعت کو سٹبلشمنٹ کے ساتھ لڑایا گیا تھا آج بھی وہی کیا جارہا ہے۔ لیکن اس بار عوام جاگ گئے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر سے قبل صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الٰہی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ پرانے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت آگے بڑھ رہی ہے جلد خوشخبری دیں گے، وہ بھی تسلیم کرتے ہیں اور ہم بھی تسلیم کرتے ہیں کہ غلطیاں دونوں طرف سے ہوئی ہیں اب ان غلطیوں کو سدھارنے کا وقت آ گیا ہے۔وطن عزیز میں اسٹیبشلمنٹ کی مثال میں توکمبل کو چھوڑتا ہوں مگر کمبل مجھے نہیں چھوڑتا والی ہو گئی ہے ۔ حکومتی اتحاد ہو یا پی ٹی آئی ہر فریق کی کوشش یہ نظر آتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ نظر آنے کا تاثر ملے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سیاسی معاملات میں بیزاری اور لاتعلقی کے اعلان کے باوجود عملی طور پر کیاصورتحال ہے اس سے قطع نظر ہر مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بھی سیاسی جماعتوں ہی کی جانب سے پہل اور فرمائشیں نظر آتی ہیں پاکستان تحریک انصاف میں چوہدری پرویز الٰہی کی شمولیت اور اس کے باوجود کہ سینئر سے سینئر رہنمائوں کے باوجود صدر کے عہدے پربراجمان کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے کے زمرے میں آتا ہے تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی اور مفاہمت دونوں کی سرتوڑ کوششیں ہنوز کامیاب نہیں ہوئیں البتہ چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے جو عندیہ دیا گیا ہے وہ بھی سیاسی بیان ہی کے زمرے میں آتا ہے جس سے قطع نظر تحریک انصاف اور خاص طور پر اس کے قائد عوام اور اپنے کارکنوں میں جس قسم کے انقلابی ہونے کے تاثر دیتے آئے ہیں اور مخالفین پربوٹ چاٹنے کی بھپتی کستے رہے ہیں اس بیان سے وہ طشت ازبام ہو گئی ہے جب تک سیاستدان اپنے معاملات کوخود حل کرنے اور بیساکھی کی بجائے اپنے قوت بازو سے کام لینے کا فیصلہ نہیں کرتے اور جو سیاسی جماعت عوام کے بل بوتے پر اقتدار و کامیابی کی جگہ بیساکھی اور سیڑھی لگانے کو ترجیح دے گی ان کا اقتدار و اجبی اور ان کی حیثیت کٹھ پتلی کی رہے گی اب فیصلہ تیرا تیرے ہاتھوں دل یا شکم۔

مزید پڑھیں:  چاندپر قدم