بڑی کامیابی

انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک ہائی پروفائل اور کامیاب آپریشن میں انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کر لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمبے عسکریت پسند ہونے کے ساتھ کالعدم تنظیم بلوچ نیشنل آرمی کا بانی اور رہنما بھی رہا ہے، جو بلوچ ریپبلکن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام کے بعد وجود میں آئی تھی۔ کالعدم تنظیم بلوچستان نیشنل آرمی پنجگور اور نوشکی میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی تنصیبات پر حملوں سمیت پاکستان میں درجنوں پرتشدد دہشتگرد حملوں کی ذمہ دار ہے۔ گلزار امام عرف شمبے کے افغانستان اور بھارت کے دورے بھی ریکارڈ پر ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملک دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کیساتھ بھی اس کے روابط کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ گلزار امام شمبے کی گرفتاری بی این اے کے ساتھ ساتھ دیگر عسکریت پسند گروپوں کیلئے بھی ایک سنگین دھچکا ہے۔ عسکریت پسند کی گرفتاری سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی صلاحیت اور گمنام ہیروز کی عظیم قربانیوں کے ذریعے حاصل ہونے والی کامیابیاں اور عزم ظاہر ہوتا ہے۔بھارتی جاسوس کلھبوشن یادیو کی گرفتاری کے ٹھیک سات سال اور چند یوم بعد کالعدم تنظیم بلوچ نیشنل آرمی کے بانی کی گرفتاری حساس اداروں کی وہ بڑی کامیابی ہے جس کے بعد بلوچستان میں حالات کی بہتری اور بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحفظ میں کامیابی کی قوی امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں۔ جس شخص کو گرفتار کیاگیا ہے اگر اسے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور اس کے نیٹ ورک کے مکمل خاتمے کی کڑی قرار دیا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا حساس اداروں کے معاملات بھی حساس ہوتے ہیں اس نہایت مطلوب شخص کی گرفتاری کب اور کہاں سے ہوئی اس کا علم ہونا مشکل ہے البتہ قیاس کیاجا سکتا ہے کہ اس کی گرفتاری اب نہیں بلکہ عرصہ قبل ہوئی ہو گی اور اس کے باقی ماندہ نیٹ ورک کے صفایا کے بعد ہی اس کی گرفتاری کا اعلان کیا گیا ہوگا اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ بلوچستان میں سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے عالمی سازش ہوئی اور بھارت خاص طور پر اس خطے میں دہشت گردی کے لئے متحرک رہا بلوچستان میں حالات خراب کرنے کے لئے محرومیوں کا شکار بلوچ نوجوانوں کو استعمال کرنے اور ان کو افغانستان اور بھارت میں تربیت دینے کا باقاعدہ کیمپ قائم اور انتظامات ہوتے ہیں بلوچستان میں محرومیوں کی داستانوں میں خود ہمارے ریاستی اور حکومتی فیصلوں اور بلوچوں کو حقوق سے محروم رکھنے کا بڑا عمل دخل رہا ہے ۔بہرحال یہ ایک اہم کامیابی ہے جس کے بعد را کے نیٹ ورک کی بیخ کنی اور بلوچستان کی صورتحال میں بہتری کی راہیں کھل سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  موبائل سمز بندش ۔ ایک اور رخ