مشرقیات

اپنے علامہ صاحب کے دیس کا حال احوال یار لوگ سناتے رہتے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ ہمارے گوش گزار کیا گیا ہے کہ پاکستان آئل سیڈ ڈیولپ منٹ بورڈ کے ایک افسر نے بتایا کہ جب ٹھٹھہ کے علاقے گھوڑا باری میں آئل پام کے درخت کامیاب ہوگئے اور ان پر پھل آیا تو ہم سب بہت خوش بھی تھے اور حیران بھی کہ ہر درخت پر بارہ چودہ خوشے تھے اور پھل کی مقدار بھی بہت زیادہ تھی- ہم نے رپورٹ ملائیشیا بھجوائی تو جواب آیا کہ ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ ملائشیا میں اس سے نصف مقدار میں پھل آتا ہے- ہم نے انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی-ملائیشین ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچی اور ہمارے درختوں کا معائنہ کیا- انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آئل پام کے درخت لگانے کے لئے خالی رقبہ اب کم باقی بچا ہے- اگر آپ کی حکومت راضی ہو تو ہم یہاں آئل پام کے بڑے باغات لگاسکتے ہیں- اور تیل نکالنے کی مشینیں بھی- جو آمدنی ہوگی اس کا 60 فیصد پاکستان اور 40 فیصد ہمارا ہوگا- ہمارے لئے یہ بہت بڑی پیشکش تھی- اس سے پاکستان کو سالانہ کئی ارب ڈالر کی بچت ہوسکتی تھی- ہم نے ملائشین حکومت کی یہ پیشکش حکومت وقت کو بھجوادی ۔۔۔اس نیک نام افسر نے ایک آہ بھری اور بھرائے ہوئے لہجے میں کہا ۔۔۔مافیاز ۔۔۔ حکومت اور ریاست سے زیادہ طاقتور ہیں!اس منصوبے کی منظوری نہیں مل سکی!پھر اسی محکمے کے ایک افسر سے بات ہوئی تو کہنے لگے کہ ڈاکٹر صاحب! سندھ کابینہ آئل پام کے پودوں کی نرسری، ٹشو کلچر لیب اور پلانٹیشن کے لئے تین ہزار ایکڑ رقبے کی منظوری کئی سال قبل دے چکی ہے- فائل مختلف افسران اور وزراء کی میزوں پر گردش کرتی رہتی ہے- سمجھ میں نہیں آتا کہ کس دروازے پر دستک دیں!کیا ہماری آئندہ نسلیں بھی قرضوں اور درآمدی بلز کے جال میں پھنسی رہیں گی؟کون یقین کرے گا؟ کیسے یقین کرے گا؟ کہ مملکت خداداد میں کئی مافیاز ریاست سے زیادہ طاقتور ہیں!کہانی یا فرضی قصہ اسے مت سمجھیں کوئی ایک شعبہ نہیں جسے اپنے قبضے میں لینے کے لیے کسی نہ کسی مافیا نے پنجے گاڑے نہ ہوں۔تیل کی مثال لیں ،آپ پر سیٹھ لوگ بجلی بنانے کے لیے جنتا تیل سال بھر میں بیچ دیتے ہیں اتنی رقم سے بھاشا ڈیم کو آپ کھڑاکر سکتے ہیں تاہم ایسا مافیا نہیں چاہتی تیل کے کاروبار سے اسے اربوں کھربو ں فائدہ مل رہا ہے پانی سے بجلی پید ا ہونے کی صورت میں ان کا تیل کون خریدے گا۔۔۔۔۔

مزید پڑھیں:  بلدیاتی نمائندوں کیلئے فنڈز کی فراہمی؟