ایم ٹی آئی بورڈ تحلیل کرنے کا مطالبہ

صوبہ خیبرپختونخوا میں ڈاکٹرز تنظیموں کی جانب سے نگران حکومت کو تمام ایم ٹی آئی کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل اور میرٹ پر پیشہ ورانہ لوگوں پر مشتمل بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے سمیت اربوں کی کرپشن اور بے قاعدگیوں کی شفاف تحقیقات کرکے تمام ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پراونسشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے محکمہ صحت کو بھیجے گئے مطالبات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر 2018ء میں کی گئی انکوائری رپورٹ پر من و عن عمل کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے ملوث افراد کو برطرف کیا جائے اور تمام مراعات واپس لے کر قومی خزانہ میں جمع کئے جائیں، ڈاکٹرز کے مطابق 58 سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری اور ریجنل بلڈ سنٹرز کی نجکاری کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے مشیر صحت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کی اونے پونے داموں من پسند افراد کو نوازنے اور نجکاری کے عمل کو روکا جائے اور اب تک دیئے گئے 19 ہسپتالوں کیلئے صحت کی اعلیٰ سطح کی انکوائری تشکیل دی جائے، امر واقعہ یہ ہے کہ جب سے خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی، جہاں دیگر شعبوں جن میں چھوٹے منصوبوں کے ساتھ ساتھ بلین ٹری سونامی، بی آر ٹی اور دیگر بڑے منصوبے شامل ہیں میں شدید بے قاعدگیوں پر آوازیں اٹھتی رہی ہیں مگر اس وقت کے تقریباً 9 سالہ دور میں ان تمام انکوائریوں کو روکنے کیلئے عدلیہ کا استعمال کیا گیا اور ان میں سے کئی ایک منصوبوں کی تحقیقات اب تک کی بڑی پیش ہیں، جہاں تک سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کا تعلق ہے یہ اپنی جگہ ایک بہت بڑی سکیم ہے جس کے تحت بڑے بڑے اور چھوٹے سرکاری ہسپتالوں کو نجکاری کے عمل سے گزار کر عوام سے علاج معالجے کی سہولت چھین لی گئی ہے، مستراد یہ کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے عوام کو مفت صحت سہولیات کا جھانسا دے کر نجی سطح پر قائم ایسے ہسپتالوں کو منصوبے میں شامل کیا گیا جن کے پاس موجود صحت سہولیات پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں اور اس طرح صوبائی خزانے کو ٹیکہ لگایا جاتا رہا، بیرون ملک سے سابق وزیراعظم کے ایک قریبی رشتہ دار کو صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت پر مسلط کرکے عوام کو مبینہ طور پر دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، اس بارے میں ڈاکٹروں کی تنظیموں نے بارہا آواز بلند کی مگر ان پر توجہ دینے کی بجائے الٹا ڈاکٹروں کو بڑے پیمانے پر تطہیر کے عمل سے گزار کر بے روزگار کیا گیا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس شدید بے قاعدگی کا ازالہ کرنے کیلئے اس سارے منصوبے کی غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیقات کراکے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔

مزید پڑھیں:  چاندپر قدم