پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کابھارتی اعتراف

تقسیم برصغیر سے لے کر آج تک بھارت پاکستان کو دشمن نمبر ون سمجھتے ہوئے پاکستان کو جس طرح غیر مستحکم کر رہاہے اس پر اگر چہ کوئی دو آراء نہیں ہیں تاہم ماضی میں جہاں بھارت اس قسم کی پالیسیوں کی نفی کرتا رہا ہے وہاں پاکستان نے بھی چند برس پہلے تک کھل کر بھارت پر الزام لگانے کے بجائے ہمیشہ مصلحت اندازانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ٹریک ٹو پالیسی کے تحت باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے لیکن اب بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت نے نہایت بے شرمی اور ڈھٹائی سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھارت کے مسخ کردار کا اعتراف کرلیا ہے، گزشتہ روز پاکستان کی مقتدر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کاوشوں سے گرفتار ہونے والے وال گلزار امام عرف شمبے کی دہشت گرد کارروائیوں کے پس پشت بھارتی ہاتھ ثابت ہوگیا، یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو اپنے ناپاک عزائم کیلئے بڑھانا چاہتا ہے، ماضی قریب میں بھی بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت مختلف فورمز پر پاکستان دشمنی میں اپنی دہشتگردانہ پالیسیوں کا بے شرمی سے اعتراف کرچکی ہے۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت کمار نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان ہمارا دشمن ہے دنیاکے سامنے دہشت گردی کو پاکستان میں عام کرنے کیلئے مالی مدد کا انکار کیا جائے لیکن پس پردہ ان کو پہلے سے بھی زیادہ مالی مدد فراہم کی جائے، دہشت گردوں کو پیسہ دو اور ان سے کام لو کیونکہ دہشت گرد کرائے کے قاتل ہیں، سابق بھارتی چیف آف آرمی سٹاف جنرل وکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ہی عوام کو پیسے کے زور پر استعمال کرکے اپنی بنائی ہوئی پالیسیوں سے بلوچستان میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنا ہوگا، پاکستان کی علیحدگی پسند تنظیموں اور تحریکوں خصوصاً بلوچستان میں تیل چھڑکنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستانی فوج کی توجہ ان تحریکوںاور ان کے تدارک میں صرف ہو نہ کہ کشمیر اور بھارت کی طرف دیکھے گی، اس لئے وہاں خون بہانا ضروری ہے اور یہی ہماری سٹریٹجی ہے، ادھر سابق امریکی سیکرٹری دفاع چیک ہیگل کے مطابق بھارت ہمیشہ افغانستان کو پاکستان کیلئے دوسرے محاذ کے طور پر استعمال کرتا ہے، ماضی میں کلبھوشن یادو نے بھارتی احکامات پر پاکستان خصوصاً بلوچستان اور کراچی میں انتشار و دہشتگردی اور دسیوں خودکش حملے کرانے کا اعتراف کیا تھا، بلوچستان انتہاء پسند تنظیم بی ایل اے کے سربراہ اللہ نذربلوچ نے بھی علیحدگی تحریک اور تخریب کاری کی کارروائیوں کیلئے بھارت اور دوسرے ممالک سے سفارتی اور مالی معاونت کیلئے بھیک مانگی تھی جبکہ ملک سے بھاگے ہوئے براہمداغ بگٹی نے بھی اپنے داغدار بیان میں بھارت سے امداد کیلئے ہاتھ پھیلائے اور اس طرح کے تعاون کی خواہش ظاہر کی جس طرح بھارت نے 1971ء میں سابق مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے اور اسے بنگلہ دیش بنانے میں مدد کی تھی اب جبکہ بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت کھل کر پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کررہی ہے تو پاکستان کو بھارت کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

مزید پڑھیں:  سیاسی جماعتوں کے مطالبات ا ور مذاکرات