صوبائی نگران وزراء

صوبائی نگران وزراء گاڑیوں کا پٹرول جیب سے ڈالنے لگے

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں فنڈز کی بندش کی وجہ سے صوبائی وزیروں اور مشیروں کیلئے قانونی طور پر منظور شدہ اخراجات بھی محکموں کی جانب سے جاری نہیں کئے جا رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر عہدیدار اپنی جیب سے ایندھن اور مرمت پر پیسے خرچ کر رہے ہیں اور یہ پیسے انہیں واپس نہیں دئے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں چند روز قبل صوبائی وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان سمیت متعدد عہدیداروں کو گاڑیوں کیلئے ایندھن نہیں دیا جا رہا ہے چونکہ فنڈز نہیں ہیں۔
اس لئے انہوں نے اپنی جیب سے 50ہزار روپے کا پیٹرول ڈالا ہے جبکہ نگران وزیر ٹرانسپورٹ اب تک اپنی جیب سے ایک لاکھ 26ہزار روپے کا ایندھن استعمال کر چکے ہیں اور اس ایندھن کے بل بھی محکمہ ٹرانسپورٹ کلیئر نہیں کرپا رہا ہے۔ نگران وزیر ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا کی گاڑی کے ایندھن اور مرمت کے ایک لاکھ 80ہزار روپے کے بل پھنس گئے ہیں۔ مالی بحران کی شکار صوبائی حکومت نے بل کلیئر کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ ذرائع کے مطابق نگران وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خٹک کی جانب سے جمع کرائے جانے والے بل کے مطابق ایک لاکھ 26ہزار 700روپے کا ایندھن استعمال کیا گیا ہے
جمع کرائی جانے والی رسیدوں میں 25فروری کو 10ہزار روپے کا ایک بل ہے ، 11مارچ کو 20ہزار کا ایندھن استعمال کیا گیا جس میں 10،10ہزار کے دو بل ہیں اسی طرح 14مارچ کو 54ہزار 500روپے کا ایندھن ڈلوایا گیا جس میں 18ہزار 500کا ایک، 21ہزار روپے کا دوسرا جبکہ 15ہزار کا تیسرا بل ، 20مارچ کو 17ہزار 200کا ایک جبکہ 15ہزار کا دوسرا بل اور 24مارچ کو 10ہزار روپے کا بل ہے۔ اسی طرح 26مارچ کو گاڑی کی مرمت کرائی گئی ہے جس کا بل 53ہزار 500روپے ہے مجموعی طور پر ایک لاکھ 80ہزار 200روپے کی ادائیگی کیلئے نگران وزیر ٹرانسپورٹ نے محکمہ کو بل جمع کرائے ہیں ۔ رابطہ پر نگران وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خٹک نے کہا کہ سرکاری گاڑی کی مرمت کی گئی ہے
اس لئے محکمہ نے ادائیگی کرنی ہے جبکہ ایندھن بھی جیب سے استعمال کیا ہے دفتر کا پورا خرچہ بھی جیب سے پورا کر رہا ہوں اور محکمہ کی جانب سے کوئی ادائیگی نہیں کی جارہی۔ ایک پرانی گاڑی دی گئی ہے جس کی مرمت پر 53ہزار روپے جیب سے ادا کئے اب ٹائرز کی تبدیلی پر دو لاکھ سے زائد مجھے خرچ کرنے ہیں جبکہ دوسری جانب محکمہ کا سیکرٹری تبدیل ہونے کے بعد بھی ساتھ 6گاڑیاں لے گیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  2050تک خیبر پختونخوا کی آبادی 78ملین تک بڑھ جانے کا امکان