بلوچستان میں دہشت گردی کا ایک اور واقعہ

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں ایف سی کے قافلے کو بم دھماکے میں نشانہ بنانے کے نتیجے میں ایک میجر اور ایک سپاہی شہید جبکہ دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔حکام کے مطابق دھماکے کے بعد قریبی پہاڑوں سے نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کر دی جس کی وجہ سے یہ شہادتیں ہوئیں۔اس سے قبل بلوچستان ہی کے ضلع شیرانی میں نامعلوم مسلح افراد کے چیک پوسٹ پر حملے میں ایک ایف سی اور تین پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔بلوچستان میں گزشتہ ایک ماہ سے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے امر واقع یہ ہے کہ ہم ایک بار پھر ملک بھر میں متعدد ہاٹ سپاٹ کے ساتھ اندرونی جنگ میں مصروف ہیں۔ان حالات میں قانون نافذ کرنے والے ادارے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں اور اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اس کے باوجود حالات کی کشیدگی میں کمی نہیں آرہی اور دہشت گردی کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک روز قبل کوئٹہ کے سمارٹ پولیس سٹیشن پر دستی بم حملے میں ایک پولیس کانسٹیبل زخمی ہو گیا تھا۔ 24 جون کو بلوچستان کے علاقے تربت میں پولیس وین پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔ ایک ماہ قبل پاکستان ایران سرحد کے ساتھ بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سنگوان میں دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا جس میں دو فوجی شہید ہوگئے تھے۔بلوچستان میں مسلسل پیش آنے والے وقعات اور شدید ہوتی لڑائی اس امر کے متقاضی ہیں کہ حالات پر قابو پانے کے لئے ہر سطح پر مساعی کو مزید مربوط کیا جائے۔جس کے لیے مسلسل چوکسی کی ضرورت ہو گی دہشت گرد گروپوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے جہاں ناگزیر ہو جائے وہاں مسکت جواب دینے سے دریغ نہیں کیا جانا چاہئے صورتحال پر قابو پانے کے لئے مساعی سے انکار نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پردے کے پیچھے بہت کچھ کیا جارہا ہے سکیورٹی فورسز نے اس سال13619انٹیلی جنس آپریشن کیے جن میں 1127دہشت گرد مارے گئے یا گرفتار ہوئے۔ درحقیقت، دہشت گردی کی لعنت سے نجات کے لیے مسلح افواج، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 77سے زائدچھوٹے بڑے آپریشن کئے جا چکے ہیں اس جنگ سے مقامی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں مگراس کے بغیر چارہ بھی نہیں ایسا بامر مجبوری ہونا بھی تشویش کی بات ہے ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ساتھ مل کرعوام کو بھی ایک بار پھر قربانیاں دینا پڑ رہی ہیں۔ امید یہ ہے کہ یہ آخری بار ہوگی اور اس صورتحال سے جلد چھٹکارا نصیب ہوگا۔

مزید پڑھیں:  حد ہوا کرتی ہے ہر چیز کی اے بندہ نواز