سیکورٹی کی ناقص صورتحال پر فوری توجہ کی ضرورت

پشاور کے پوش علاقہ حیات آباد میں خودکش بم حملہ میں 7 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔کار سوار خودکش بمبار نے بارود سے بھری اپنی گاڑی فرنٹیئر کور کی گاڑی سے ٹکرا دی ۔ واقعے کی مختلف پہلوؤں پر جامع تفتیش جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا چیسز نمبر پولیس نے حاصل کرلیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ بارودی مواد گاڑی کی ڈگی میں رکھا گیا تھا، خطرناک قسم کا بارودی مواد استعمال کیا گیا۔اْدھر بم ڈسپوزل یونٹ نے بھی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکہ میں 20 سے 25 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، باروی مواد گاڑی کی سی این جی ٹینکی میں رکھا گیا تھا۔بم ڈسپوزل یونٹ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دھماکے میں خود کش جیکٹ استعمال نہیں ہوئی۔افغان اور پاکستانی حکام کے درمیان آتشیں لہجے کے استعمال سے کشیدگی میں جو اضافہ ہوا تھا ایسا لگتا ہے کہ موقع کی تاک میں بیٹھے عناصر نے اس سے فائدہ اٹھا کر واردات کرڈالی خودکش حملہ حسب سابق جیکٹ سے کرنے کی بجائے ”گاڑی بم” سے کیاگیا بہرحال اس حساس معاملے کی تحقیقات سے کماحقہ آگاہی اور تفصیلات تک پہنچنے میں حکام کو کتنا وقت لگ سکتا ہے ابھی تک کسی گروپ کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی گئی البتہ حالیہ دنوں میں صوبائی دارالحکومت میں داعش کے خلاف کارروائی میں اس کے سرگرم عناصر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی اس سے قطع نظر اگر حساس علاقے فیز سکس کے بالخصوص اور حیات آباد کی سکیورٹی کی بالعموم صورتحال کا جائزہ لیاجائے توپولیس حکام نے از خود اسے آسان ہدف بنالیاہے ۔ ایف نائن میں مسجد ابوہریرہ کے پاس دیوار توڑ کرجوغیر قانونی ٹیڈی گیٹ کھولا گیا ہے وہاں سے منشیات سے لے کر کسی بھی قسم کا بارودی مواد عقبی علاقے سے باآسانی لانا با آسانی ممکن نظر آتا ہے اسی طرح حیات آباد کے گرد چار دیواری جا بجا توڑ دی گئی ہے پولیس کاگشت نہ ہونے کے برابر ہے فیزسکس سے نکلنے کے مقام پر پولیس چوکی کا خاتمہ کرکے آبیل مجھے مار کا باآسانی موقع پولیس کا خود فراہم کردہ ہے جس سے چند قدم کے فاصلے پر یہ واقعہ ہوا۔ آئندہ کے لئے علاقے کو محفوظ بنانے کے لئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ کم از کم واضح اور صاف نظرآنے والی خامیوں ہی پرتوجہ دی جائے تو علاقے کو بڑی حد تک محفوظ بنانا ممکن ہوسکے گا۔

مزید پڑھیں:  ہند چین کشیدگی