مشرقیات

یہ بات لکھ کے رکھ لیں گھر میں بچوں کا موازنہ کریں گے تو آپ انہیں ضائع کر دیں گے۔ آپ نے اس دفعہ اپنے کزن سے زیادہ نمبر لینے ہیں، آپ نے آگے بڑھنا ہے اس سے دیکھا وہ کتنا یا کتنی اچھی ہے، لائق ہے ، ذہیں ہے اور آپ کیا ہو ؟؟؟؟؟؟
بس واجبی سا پاس ہوتے ہو، اپنے نمبر دیکھا کرو اسکے نمبر دیکھا کرو ، دنیا کی کونسی چیز ہے جو آپکو میسر نہیں ، کونسی فرمائش ہے جو ہم پوری نہیں کرتے آپ پھر بھی کم مارکس لیکر آتے ہیں یا آتی ہیں ، یقین کریں یہ موازنہ شخصیت کا ستیاناس کر دیتا ہے ، گہرا مشاہد ہ ہے تجربہ ہے، آپ اسطرح کے موازنے سے بچے کی ابھرتی ہوئی صلاحیتوں کی نشوونما روک دیتے ہیں، صرف اچھے مارکس لیکر پاس ہونا کوئی جرم یا گناہ نہیں ،
کبھی کسی سے موازنہ کبھی کسی کی تعریفیں مقابلہ ، اور بے جا تنقید اور پھر بہت زیادہ توقع کرنا بہت غلط ہے ، پھر لوگوں کے استہزاء اور مذاق اڑانے کے ڈر سے جھوٹ بولنا کہ ، بہت اچھے نمبر لئیے تین گنا بتانا اور پھر پرنسپل سے سفارشیں ، پیسوں سے میرٹ خریدنا ، اس سے کیا ہوگا ؟؟؟؟؟؟؟؟حق والوں کا حق مار کے بھی کیا ملے گا ؟؟؟؟؟؟برادری اور خاندان کی جھوٹی تعریفیں ؟؟؟؟؟؟؟اور وااہ وااہ ؟؟؟
اللہ نے ہر انسان میں کچھ خاص صلاحیتیں رکھی ہیں ، اگر کوئی بس پاس ہوتا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ ذہیں نہیں ہو سکتا ہے وہ باقی بچوں سے بہت زیادہ ذہیں ہو ،
کوئی کھیل میں اچھا ہوتا ہے کوئی جنرل نالج میں کوئی مشاہدات میں کوئی تجربات میں کوئی ڈرائینگ میں دلچسپی زیادہ رکھتا ہے کسی کو لکھنا اچھا لگتا ہے کسی کے پاس فی البدیہ بولنے کی صلاحیت ہے، کوئی شعر کہتا ہے ، کوشش کریں سمجھنے کی بچوں اپنے تمام غیر نصابی سرگرمیوں میں اچھے ہیں اور تھوڑا سا پڑھ کے بھی بہت اچھے مارکس لاتے ہیں تو موازنہ نہ کریں خوش ہوں شکر ادا کریں ،
کئی گھروں کا ماحول ایسا ہوتا ہے کہ اگر فرسٹ نہ آئے پوزیشن نہ لی تو ناک کٹ جائیگی ، انا کا مسئلہ بنا کے بچوں کو باغی نہ بنائیں ، اتنا انکے سرپہ یہ جن سوار نہ کریں ، پڑھاء کو بھوت نہ بنائیں ، ایزی رہیںاور ان بیچاروں کو بھی ایزی رہنے دیں ۔ایک دفعہ پھر گزارش ہے۔ موازنہ ، مقابلہ آراء محاذ ارائی، منفیت ، انا دیمک بن کے چاٹ جاتی ہے صلاحیتوں کو، شخصیت کو تباہ کر دیتی ہے ، انسان کہیں جو گا نہیں رہتا ، سوپر مین بناتے بناتے آپ اسے معاشرے کا ایک نفسیاتی کیس بنا دیتے ہیں۔
کئی طالب علم اپنے بڑوں کے بے جا دبائو کی وجہ سے خودکشی تک کر لیتے ہیں۔کہنے کا سادہ مطلب یہ ہے کہ ہر بچہ یا بچی ایک ہی طرح کا دماغ لے کر پید انہیں ہوتا ایسے ہی اس کی سو چ بھی مختلف ہوتی ہے اور وہ جس کام میںدلچسپی لیتا ہے اسی میں کوئی کارنامہ سرانجام دے سکتا ہے بس ضرورت یہ ہے کہ ہم اس کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ بے جا توقعات پوری کرنے کے لیے اسے نفسیاتی مریض بنا ڈالیں۔

مزید پڑھیں:  شفافیت کی شرط پراچھی سکیم