انسداد پولیو مہم

انسداد پولیو مہم، خیبرپختونخوا میں عملہ کو مزاحمت کا سامنا

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا کے بعض اضلاع میں پولیو کی ویکسی نیشن کو مقامی لوگوں نے مختلف مسائل کے حل سے مشروط کرنا شروع کر دیا ہے۔ ضلع خیبر او ضلع مہمند میں پولیو مہم کی سکیورٹی پولیس اہلکاروں کے سروس سٹرکچر اور مراعات سے مشروط کی گئی ہے جبکہ بنوں، کوہاٹ اور شمالی وزیرستان کے بعض علاقوں میں بھی پولیو ورکرز کو والدین کی مزاحمت کا سامنا ہے۔ آج خیبرپختونخوا کے سترہ اضلاع میں انسداد پولیو کا تیسرا روز ہے اور مہم کیلئے 27 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاہم اس مہم کے پہلے دو روز کے دوران مختلف اضلاع میں والدین اور اہل علاقہ کی جانب سے مزاحمت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں ملازمتی مسائل کے ساتھ بجلی، سڑکوں اور دوسرے مسائل کو حل کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں۔ خیبر میں پولیس اہلکاروں کے انکار کی وجہ سے مہم ملتوی ہوگئی ہے۔ بنوں کے مختلف یونین کونسلوں خدری ممند خیل اور سیڑھی بکا خیل میں بھی پولیو ٹیموں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کے بعد متعلقہ انتظامیہ اور اہل علاقہ کے مابین باقاعدہ مذاکرات ہوئے ہیں اور بجلی کی فراہمی کی یقین دہانی پر بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان اور مہمند میں بھی اس قسم کی شکایات پر پولیو ٹیموں کو مزاحمت کا سامنا ہے
جس کی وجہ سے بچوں کی بیماریوں سے حفاظت مشکل ہوگئی ہے۔ محکمہ صحت کی انتظامیہ کے مطابق متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے شکایت کنندہ افراد کے ساتھ مذاکرات کئے گئے ہیں اور خیبر کے علاوہ باقی تمام اضلاع میں انسداد پولیو مہم کو ملتوی نہیں کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور میں پولیو ڈراپس کے ساتھ ساتھ پولیو سے بچائو کے انجکشن بھی بچوں کو لگائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ویکسی نیٹرز کو والدین کو حفاظتی ٹیکہ کیلئے مطمئن کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

مزید پڑھیں:  صدر مملکت آصف علی زرداری کوئٹہ پہنچ گئے