بی آر ٹی نیٹ ورک کو محفوظ بنانے کے تقاضے

پشاور میں اقلیتی برادری کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ٹارگٹ کلر کے بی آر ٹی بسوں میں سفر کے دوران دہشتگرد نیٹ ورک سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) کے پی کے حکام کے مطابق پشاور میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے شخص کی ٹارگٹ کلنگ کے معاملے میں ملوث دہشتگرد نے کئی بار بی آر ٹی بس میں سفر کیا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ٹارگٹ کلر دہشتگرد نیٹ ورک سے رابطوں کیلئے بی آر ٹی بسوں میں موجود وائی فائی کا استعمال کیاکرتا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے من موہن سنگھ کی ٹارگٹ کلنگ میں مطلوب دہشتگرد پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک شدہ دہشتگرد کی تحویل سے موبائل فون اور بی آر ٹی کارڈ بھی برآمد ہوا تھا۔ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ پیش بندی نہیں بلکہ سانپ کے گزر جانے کے بعد لکیر پیٹنے کاعمل ہے کافی عرصہ قبل انہی کالموں میں بار بار یہ تجویز دی گئی تھی کہ بی آر ٹی کارڈوں کا اجراء شناختی کارڈ نمبر اور فارم ب کے بغیر نہ کیاجائے اور غیرملکی شہریوں بشمول افغان مہاجرین کو بھی شناخت کے بغیر ان کوکارڈ جاری نہ کیا جائے تاکہ مسافروں کی بوقت ضرورت شناخت اور خدانخواستہ بصورت خلاف قانون عمل اور واردات ان تک با آسانی رسائی ممکن ہو سکے لیکن کسی بھی جانب سے توجہ نہ دی گئی یہ عمل کوئی دشوار گزار نہ ہوتا اور نفاذ قانون اور تحفظ عوام و املاک بی آر ٹی میں ممدومعاون ہوتا حکام اگر چاہیں تو اب بھی یہ مشکل کام نہیں ہر کارڈ کے ری چارج پر کارڈ کے حامل شخص کا شناختی کارڈ یا پاسپورٹ نمبر کا اگر سسٹم میں اندراج شروع کیا جائے تو ماہ دو ماہ کے اندر سارا نیٹ ورک اور ڈیٹا ایک کلک پردستیاب ہو گا محولہ صورتحال سے بی آر ٹی کا سیکورٹی نظام اور وائی فائی کی مانیٹرنگ کا عمل بھی طشت ازبام ہوگیا ہے جس کے بعد ہر قسم کے قانون شکن عناصر کا اس کی طرف متوجہ ہونا فطری امر ہوگا بہرحال موخر الذکر میں مانیٹرنگ کی مشکلات سے صرف نظر ممکن نہیں البتہ اول الذکر میں کوئی امر مانع نہیں کیا اس کے بعد بھی حکام اس طرف توجہ کی زحمت گوارا کریں گے یقین تونہیں آتا لیکن پھر بھی اس کی توقع کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  سنگ آمد سخت آمد