ای سگریٹ کامنڈلاتا خطرہ، قانون نہ ہونے سے نئی نسل آسان شکار

(محمد فہیم) پاکستان میں ای سگریٹ کا کاروبار تیزی سے پھیل رہا ہے اور امسال ای سگریٹ کے کاروبار کا حجم 7کروڑ 43لاکھ ڈالرز تک پہنچ گیا ہے جس میں اگلے 5سال کے دوران 150فیصد سے زائد اضافے کا امکان ہے، 2030تک ای سگریٹ کی مارکیٹ 18کروڑڈالرز سے تجاوز کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، حالیہ تحقیق کے مطابق سگریٹ کے دھوئیں میں 7ہزار سے زیادہ کیمیکلز ہوتے ہیں جن میں سے کم از کم 70 کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ سگریٹ کے دھوئیں میں پائے جانے والے کیمیکلز میں ایکٹون، ایکٹیک ایسڈ، امونیا، ارسینک، بینزین، بوٹین، کیڈمیئم، کاربن مونو آکسائیڈ، فورمالڈیہائیڈین اور ہیکزامین شامل ہیں ۔
ای سگریٹ کو ویپ کا نام دیا گیا ہے، ویپ دراصل بیٹری سے چلنے والا آلہ ہے جو ای لیکویڈ یا جوس نامی محلول کو گرم کرتا ہے۔ ای لیکویڈ میں نکوٹین اور کھانوں میں پائے جانے والے ذائقے ہوتے ہیں۔ ای سگریٹ کے ذریعے دھوئیں کی بجائے بخارات کی صورت میں نکوٹین کی خوراک لی جاتی ہے۔ ای سگریٹ کے استعمال کو ویپنگ کہا جاتا ہے۔ سگریٹ نوشی میں نئے ٹرینڈز متعارف ہو چکے ہیں جس میں ویپنگ، ای سگریٹ اور ٹوبیکو پاؤچ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اکثر پوش علاقوں میں ویپنگ کی فروخت عام ہے جبکہ نکوٹین اور دیگر مضر صحت اجزا والے ٹوبیکو پاؤچ بھی عام دکانوں پر فروخت کئے جاتے ہیں یہ تمباکو مصنوعات خاص طور سے مہنگے رہائشی علاقوں، سکولوں اور یونیورسٹیوں کے اطراف میں بھی میسر ہیں۔نکوٹین سے بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور ای سگریٹ اس انتہائی نشہ آور محلول کو بہت گاڑھا کرتے ہیں
نکوٹین نشہ ور جز ہے جس کی لت صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے حوالے سے قوانین موجود ہیں جیساکہ تمباکو نوشی سے روکنے سے متعلق آرڈیننس لوگوں کو عوامی مقامات پر سگریٹ پینے، تعلیمی مراکز کے قریب تمباکو یا سگریٹ فروخت اور 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے اقدامات شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی 2018ء کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ویپ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ سے زائد ہے۔ پاکستان میں ویپنگ اور ای سگریٹ سے متعلق کوئی قواعد موجود نہیں جبکہ اس کے برعکس برطانیہ میں ای سگریٹس کے مواد کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں۔ قانون نہ ہونے کی وجہ سے درآمد شدہ ویپنگ مشینوں کے معیار پر کوئی چیک نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرا دی