دہشت گردی کی نئی لہر

دہشتگردی کی تازہ وارداتوں کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں گزشتہ روز ایک جانب رزمک میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پرحملے میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت 8افراد جبکہ جمرود چیک پوسٹ پرحملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے ‘ بدقسمتی سے ہمسایہ برادر ملک کے اندرپناہ لئے ہوئے ملک دشمن عناصر کے حوالے سے جو دعوے کئے جارہے ہیں ‘ ان کے حوالے سے افغان انتظامیہ کی یقین دہانیوں ‘ وہاں کے مذہبی حلقوں کی جانب سے اس قسم کے حملوں کواسلام کی روح کے منافی قرار دینے کے بیانات ‘ پاکستان کے جید علمائے کرام کی جانب سے باربار ان حملوں کوحرام قراردینے اور ان میں ملوث دہشت گردوںکی سرزنش کرنے اور ان کے خلاف فتوے صادر کئے جانے کے باوجود یہ حملے رکنے میں نہیں آرہے ہیں ‘ جولمحہ فکریہ ہے ‘ افغانستان سے انخلاء کے وقت بھاری مقدار میں اسلحہ چھوڑے جانے پر اب تو یہ سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ یہ اسلحہ شاید جان بوجھ کر چھوڑاگیا تاکہ اس کوبعد میںپاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ رہے ‘ بہرحال یہ صورتحال اب ناقابل برداشت ہوتی جارہی ہے اور ہمسایہ ملک کے”عارضی حکمرانوں” کویہ سوچنا ہوگا کہ وہ کس طرح ان پاکستان دشمن عناصر کو پاکستان میں دہشت گردی سے باز رکھ سکتے ہیں تاکہ دونوں ملکوں میں برادرانہ تعلقات کو فروغ دینے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے ۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو