مال مفت دل بے رحم

ایک جانب جہاں خیبر پختونخوا کو مالیاتی طور پر سخت مشکلات درپیش ہیں جس کاتقاضا ہے کہ غیر قانونی طور پرمراعات اور سہولیات کے حصول کاتدارک کیا جائے مگر بجائے اس کے کہ ایسا ممکن بنایاجاتاالٹا مال مفت دل بے رحم کی مثال سامنے آگئی ہے ۔ ہمارے نمائندے کے مطابق خیبر پختونخوا سیکرٹریٹ میں ملازمت نہ کرنیوالے ایک ہزار 701ایسے ملازمین کی نشاندہی کرلی گئی ہے جو سیکرٹریٹ پرفارمنس الائونس وصول کررہے ہیں ان ملازمین کو مذکورہ الائونس کی مد میں سرکاری خزانے کو 5کروڑ 26لاکھ روپے سے زائد کا ٹیکہ لگا دیا گیا ہے صوبے کے 76دفاتر میں کام کرنیوالے ان ملازمین نے جولائی سے اکتوبر تک سیکرٹریٹ پرفارمنس الائونس باقاعدگی سے وصول کیا ہے جن میں 21خیبر پختونخوا پولیس کے ہیں پشاور میں کمانڈنٹ ایف آر پی،بم ڈسپوزل یونٹ، ڈی آئی جی آفس اورچیف ٹریفک آفس سمیت 12پولیس سٹیشن کے ملازمین بھی سیکرٹریٹ پرفارمنس الائونس وصول کرتے رہے ہیں اکائونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کی دستاویز کے مطابق صوبے میں مختلف کیڈر کے ملازمین سیکرٹریٹ پرفارمنس الائونس وصول کررہے تھے الائونس وصولی کی شکایت سامنے آنے کے بعد کارروائی کی گئی اور صوبے میں ایک ہزار 707ایسے ملازمین کی نشاندہی کرلی گئی جو سیکرٹریٹ پرفارمنس الائونس وصول کررہے ہیں تاہم وہ اس کے حقدار نہیں ہیںان ملازمین سے 5کروڑ26لاکھ 88ہزار 721روپے کی کٹوتی کی جائیگیعرق ریزی کے ساتھ اور تفصیلی طور پر جائزہ لیاجائے تو صوبے میں سرکاری گاڑیوں اور سرکاری پٹرول سے لے کر بوگس بل بنا کر اور مختلف طریقوں سے خزانے کو نقصان پہنچانے کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں معاملات سامنے آئیں گے محولہ انکشاف کے تناظر میں مزید تحقیقات اورامکانات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ،جو جوسرکاری ملازمین اس عمل کے مرتکب ہوئے ہیں تحقیقات کے بعد اگر وہ ذاتی طور پر ملی بھگت کے قطور وار ٹھہرائے جائیں توان سے صرف وصولی ہی کافی نہیں بلکہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی ہونی چاہئے نیزعملے کے جن ارکان سے غفلت ہوئی ہے ان سے باز پرس کی جائے اور ان کے خلاف مناسب قانونی کارروائی ہونی چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  اسے نہ کاٹئے تعمیر قصر کی خاطر