پی ٹی آئی کو جلسوں کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت

ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کو جلسوں کی اجازت نہ دینے پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس اعتیق شاہ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف سیکرٹری، ایڈووکیٹ جنرل اور ڈائریکٹر جنرل لاء الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ ایک پارٹی جلسہ کرے تو اسکے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہیں، کیا اس سیاسی جماعت کی سیاسی بھاگ دوڑ پر پابندی ہے۔
ایک سیاسی پارٹی جلسہ کرنا چاہے تو دفعہ 144 لگایا جاتا ہے۔ باقی سیاسی جماعتوں پر 3 ایم پی نہ کوئی اور پابندی ہے۔
کیا صرف اس پارٹی کے جلسوں کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔
چیف سیکرٹری نے جواب میں بتایا کہ سب کو یکساں مواقع فراہم کریں گے، پی ٹی آئی نے کل بھی کنونشن کیا ہے۔ ایس او پیز اور جگہ کی تعین سے اجازت دیتے ہیں۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ اے این پی اور جے یو آئی نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا تو اجازت نہیں دینگے۔
جسٹس اعجاز انور نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ الیکشن کا شیڈول کب جاری ہوگا۔ جس کے جواب میں وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیاں ہوگئی ہیں اگلے ہفتے شیڈول جاری کریں گے۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے وکیل الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ آفیسر کو بتائیں کہ کہیں پر ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جائے تو مداخلت کریں۔
جس کے جواب میں وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ سب جماعتوں کو دیا جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس عتیق شاہ نے کہا قومی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ شور ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ایک پارٹی کو نہیں فراہم کیا جارہا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے جسٹس عتیق شاہ کے استفسار پر بتایا کہ انٹرا پارٹی کے لئے راتوں رات سیکورٹی فراہم کی گئی۔
عدالت نے پی ٹی آئی کو بھی ہدایت کی کہ آپ بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے چیف سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کی لیول پلیئنگ فیلڈ کی یقین دہانی پر درخواست نمٹا دیا۔

مزید پڑھیں:  مردان، بونیر روڈ گملہ گٹ کے قریب لاوارث تشدد زدہ لاش برآمد