30 جنوری خیبرپختونخوا پولیس کیلئے مشکل ترین دن تھا، آئی جی اختر حیات خان

سانحہ پولیس لائن مسجد کو ایک سال مکمل ہو گیا۔ 30 جنوری کو پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ہونے والے دھماکے سے 90 سے زیادہ پولیس اہلکار شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
ویب ڈیسک: 30 جنوری خیبرپختونخوا پولیس کیلئے مشکل ترین دن تھا، اس دن ہمارے عزیزوں کو نماز کے دوران شہید کیا گیا۔ یہ باتیں آئی جی خیبرپختونخوا اخترحیات خان گنڈاپور نے پولیس کلب میں شہداء کے اہلخانہ سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس لائن کی مسجد میں دھماکہ اندوہناک واقعہ تھا، 30 جنوری خیبرپختونخوا پولیس پر انتہائی بھاری گزرا۔ اس دن دوران نماز بلاسٹ ہوا جس میں 90 سے زیادہ پولیس اہلکار شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جوان بیٹے یا بھائی کی میت اٹھانا بہت مشکل ہے، اندوہناک واقعہ میں ملوث افراد کو پابند سلاسل کیا۔ آج یہاں جمع ہونے کا مقصد شہداء کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
اخترحیات خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس شہریوں کا حوصلہ ہے، شہادت کا مرتبہ بہت بڑا ہے، شہداء نے اپنے خون سے پیغام دیا کہ ہم جھکنے والے نہیں۔
آئِی جی خیبرپختونخوا نے تقریب سے خطاب میں مزید کہا کہ سی ٹی ڈی نے کافی لوگوں کو منطقی انجام تک پہنچایا۔ خیبرپختونخوا پولیس نے واقعہ میں ملوث گروہ کا سراغ لگایا اور مختلف اضلاع میں دہشتگردی کےخلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
اخترحیات خان کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس کا حوصلہ بلند ہے، پولیس اہلکار دہشتگردی کا بھرپور مقابلہ کررہے ہیں۔
شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے منعقدہ تقریب میں انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس فورس شہداء کے اہلخانہ کےساتھ ہے۔ سی ٹی ڈی کے اس وقت 10 سب دفاتر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی میں بہت بہتری آئی ہے، دہشتگردی کے تقریبا تمام بڑے کیسز کو ٹریس کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل پر انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی میں تکرار