سرکاری و نجی ہائوسنگ سکیموں کی ناکامی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی صدارت اجلاس میں صوبہ میں سرکاری اور نجی ہائوسنگ سکیموں سے متعلق امورمیں یقینا خرابیوں اور جملہ امور کاجائزہ لیا گیا ہوگا جو نجی ہائوسنگ سکیموں میں منصوبہ بندی کے فقدان اور قوانین کی خلاف ورزی کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔تعمیرات کے شعبے پر توجہ سے کاروبار اور روزگار کے مواقع میں اضافہ اور رہائش کی سہولیات کے میسر آنے کے حوالے سے دوسری بات کی گنجائش نہیں لیکن منصوبہ بندی کا خیر پختونخوا میں جس طرح کافقدان رہا ہے وہ ناقابل بیان ہے ۔ نجی ہائوسنگ سکیموں کے نام پر جو ہوتا آیا ہے اس کا جائزہ توبعد میں لیتے ہیں پہلے پشاور میں پی ڈی اے کو ہاٹ میں کے ڈی اے منصوبوں کی طرف توجہ دلائیں کہ صوبائی دارالحکومت ریگی للمہ ٹائون شپ کی کیاصورتحال ہے؟، ہر آنے والی حکومت اس بارے میں نتیجہ خیز عملی اقدامات کا دعویٰ کرتی ہے مگرکئی حکومتیں تبدیل ہوئیں پلاٹ مالکان کو قبضہ نہیں دیا جا سکا، اس طرح کوہاٹ میں کے ڈی اے سکیم ایکٹیشن 1987ء میں شروع کی گئی، لوگوں نے رقم جمع کی، آج تقریباً چھتیس سال بعد بھی سکیم کیلئے اعلان کردہ زمین کا تنازعہ حل نہیں ہوا ۔ پشاور اور کوہاٹ دونوں میں تنازعہ زمین پر ہائوسنگ سکیم کا اعلان کرکے عوام کی جمع پونجی دائو پرکیوں لگا دی گئی، عوام کے اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اگر عوام کی ڈوبی رقم اور ان کے نقصان پر مزید منصوبوں سے قبل توجہ دیں توزیادہ موزوں ہو گا، علاوہ ازیں بھی حکومتی سکیموں کا حشر بھی کچھ اچھا نہیں ،جہاں تک نجی ہائوسنگ سکیمز کا تعلق ہے ان سکیموں کے باعث زرعی اراضی اور باغات کا جس طرح نام و نشان مٹتا جارہا ہے اس سے خیبر پختونخوا میں بہت تھوڑے سے رقبے پر زراعت و باغبانی کا بھی خاتمہ ہو رہا ہے، چھوٹے چھوٹے رقبوں پر ہائوسنگ سکیمز کا نام دے کر بے ہنگم اور بغیرکسی منصوبہ بندی کے جس طرح دھڑادھڑ مکانات بنائے جارہے ہیں وہ پشاور کو مزید قدیم اور پیچیدہ بنارہا ہے اور یہاں کے شہری و رہائشی مسائل روز بروز پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں جس کا حل کئے بغیر مزید منصوبوں سے شہر کاحلیہ مزید بگڑ جائے گا اور ترقی کی بجائے تنزلی سامنے آنے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:  ''روٹی تھما کر چاقو چھیننے کا وقت''؟