افغان شہریوں کی واپسی کا پلان

اخباری اطلاعات کے مطابق عید الفطر کے بعد افغان شہریت کے حامل مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور پشاور سمیت صوبے بھر اور قبائیلی اضلاع میں کتنے کتنے افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں اس حوالے سے سروے بھی شروع کردیا گیا ہے ۔ افغان شہریت کا رڈکے حامل افراد کی اپنے وطن واپسی کا دوسرا مرحلہ ممکنہ طورپر 30 اپریل سے شروع ہونے کا امکان ہے، محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے سپیشل برانچ سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو اس حوالے سے ٹاسک دے دیا ہے جبکہ ڈیٹا کے حتمی تصدیق کے بعد آپریشن شروع کیا جائے گا ، امر واقعہ یہ ہے کہ حکومتی سطح پر افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں یو این ایچ سی آر کی درخواست پرگزشتہ کئی برس سے متعدد بار توسیع کی تاریخیں بڑھائی جاتی رہی ہیں ، اس دوران اگرچہ یہاں مقیم افغان مہاجرین کی باقاعدہ رجسٹریشن کا عمل بھی جاری رکھا گیا اور ابتداء میں افغان مہاجرین نے رضاکارانہ طور پر (یو این ایچ سی آر) سے مراعات حاصل کرنے کے لئے اندراج میں دلچسپی ظاہر کی مگر اس کے باوجود لاکھوں ایسے مہاجرین بھی موجود تھے جو نہ صرف رجسٹریشن کرانے کو تیا نہیں تھے بلکہ ان میں سے ایسے لوگوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی جنہوں نے کسی نہ کسی طور (تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں) پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرکے یہاں نہ صرف جائیدادیں خریدیں ، کاروبار قائم کئے بلکہ بیرون ممالک جا کر ایسے ناپسندیدہ کام کرتے رہے جن کی وجہ سے پاکستان بدنام ہوتا رہا ۔ تاہم ِجب افغانستان میں امن قائم ہونے کی کوششیں بہت حد تک کامیاب ہوئیں اور اقوام متحدہ کے تحت ان کی اپنے وطن میں دوبارہ آباد کاری کا آغازکیاگیا تو بہت سے لوگ واپس چلے گئے لیکن غالب اکثریت پھر بھی کسی نہ کسی حیلے بہانے سے یا تو جانے سے انکاری تھے یاپھر جا کر چور راستوں سے دوبارہ آکر یہاں آباد ہونے کی کوشش کی ، جن کی وجہ سے پاکستانی معیشت ، معاشرت اور سماجی صورتحال میں بگاڑ پیدا ہوتا رہا ، اس لئے پاکستانی عوام کے پر زور اصرار بلکہ اکثر و بیشتر احتجاج پر ان مہاجرین کی واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہونے جارہا ہے جو پاکستانی عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہے اور اب اس حوالے سے مزید کسی اور رعایت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  چاندپر قدم