Screen Shot 2020 09 17 at 6.56.50 PM

پہلے پارلیمان اور پھر ملک کو آزاد کرائیں گے-بلاول بھٹو زرداری

ویب ڈیسک(اسلام آباد): پاکستان بار کونسل کی آل پارٹیز کانفرنس، بلاول بھٹو زرداری کا اے پی سی میں اظہار خیال

ان کا کہنا تھا کہ وکلا نے آج تمام سیاسی لیڈرشپ کو ایک جگہ پر اکٹھا کر دیا،ہماری جماعت کو شہدا کی جماعت کہا جاتا ہے،میرے خاندان کو ریاست نے ایک ایک کر کے شہید کیا ہے،میرے نانا کو پھانسی چڑھایا گیا اور ماموں کو کراچی کی سڑکوں پر شہید کیا گیا،میرے ایک ماموں کو زہر دے کر شہید کیا گیا،میری والدہ کو راولپنڈی میں بم دھماکے میں شہید کیا گیا،جو لوگ ذوالفقار علی بھٹو کو کافر اور غدار کہنے والے آج شہید ماننے کو تیار ہیں،ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں.

بلاول بھٹو نے کہا کہ میری والدہ کے ساتھ جدوجہد کرنے والوں کو سلام کرتا ہوں،یہاں وہ لوگ بھی موجود ہیں جو کہتے تھے عورت کی حکمرانی جائز نہیں،ہم پر حملے ہوتے ہیں اور میڈیا پر ہماری اور ہمارے شہیدوں کی کردار کشی کی جاتی ہے،لیکن تمام مشکلات کے باوجود ہم اپنے موقف پر قائم ہیں،محنت اور قربانیاں پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے دی ہیں،آج کاغذوں پر ہی سہی لیکن ان کے حقوق موجود ہیں.

مزید پڑھیں:  بشام خودکش حملے کا الرٹ 15مارچ کو جاری کیا گیا تھا

ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں ایک عورت کی بچوں کے سامنے زیادتی کی جاتی ہے،مدینہ کی ریاست کا یہ حال ہے کہ ملزم کی بجائے متاثرہ خاتون پر سوال اٹھایا جاتا ہے،ملک میں سیلاب کی وجہ سے فصل تباہ ہو چکی ہے،سوات، مالاکنڈ ڈویژن اور دیگر علاقوں میں سیلاب متاثرین موجود ہیں،میڈیا میں ایسے لوگوں کے لیے آواز بلند کرنے والا کوئی نہیں ہے.

ان کا کہنا تھا کہ آج تک قومی اسمبلی میں جو قانون سازی ہوئی ہے وہ آئین اور پارلیمنٹ کو نظر انداز کر کے کی گئی،
اگر ہمارا ووٹ نہیں مانا جائے گا اور ہم پارلیمنٹ کو ربڑ سٹیمپ نہیں بننے دیں گے،مدینہ کی ریاست میں بھی بولنے کی آزادی تھی لیکن یہاں وہ بھی نہیں،نئے پاکستان میں ہر طبقے کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں،

ان کا کہنا تھا کہ جو مالکان حکومت کو دھمکی دیتے تھے کہ ہم حکومت بناتے اور گراتے ہیں آج پابندی سلاسل ہیں،
آج مجھے یہاں بیٹھے لوگوں سے شکوہ کرنا ہے جب ججز تحریک چل رہی تھی کیا پیپلزپارٹی کے موقف کو سنا گیا؟
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ میڈیا اور عدلیہ کی آزادی پانامہ کے بعد شروع ہوا؟ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم صرف اپنی کرپشن بچانے کے لیے بیان دیتے ہیں،ہم خوش ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کے لیے ہماری ساتھ سیاسی جماعتیں کھڑی ہیں.

مزید پڑھیں:  ارجنٹینا کی 60 سالہ حسینہ مس یونیورس بیونس آئرس کا اعزاز لے اڑیں

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم کہتے تھے کہ پیپلزپارٹی کو سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے ایک صوبے تک محدود کیا جا رہے تو ہمیں نہیں سنا گیا،وہ تمام سیاسی جماعتیں یہاں موجود ہیں،اب وقت ہے کہ ہم سب اکٹھے ہو جائیں،چارٹر آف ڈیموکریسی میں تھا کہ ججز کیسے تعینات ہوں گے،چارٹر آف ڈیموکریسی پر ہم نے بہت کام کیا تھا،جب موقع تھا اس وقت ہمارا ساتھ نہیں دیا گیا.

بلاول بھٹو نے کہا کہ 19 ویں ترمیم زبردستی پارلیمنٹ سے منظور کروائی گئی،اگر زبردستی قانون سازی کی گئی تو پارلیمنٹ کا کوئی فائدہ نہیں، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ کمپنی نہیں چلے گی،چارٹر آف ڈیموکریسی اور اٹھارویں ترمیم کو بحال ہونا چاہیے،چند روز بعد پاکستان پیپلزپارٹی کی اے پی سی میں اس ہائبرڈ رجیم کو جواب دینا پڑے گا،پہلے پارلیمان اور پھر ملک کو آزاد کرائیں گے.